مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔مقدمے میں ارمغان کو بین الاقوامی فراڈ میں ملوث قرار دیا گیا۔ ملزم ارمغان پر غیر قانونی کال سینٹر چلانے کا الزام ہے۔ ارمغان کے کال سینٹر پر 25 افراد ہمہ وقت کام کرتے تھے ایف آئی اے کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ارمغان جعل سازی سے ہر ماہ 3 سے 4 لاکھ ڈالر کماتا تھا ملزم ارمغان رقم ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل کرتا تھا ارمغان نے 2ملازمین کے نام پر بینک اکاؤنٹس کھلوائے تھے۔ ملزم ارمغان ارمغان تھرڈ پارٹی اکاؤنٹس کے ذریعے ملازمین ادائیگی کرتا تھا۔ ارمغان اپنے ملازمین کے اکاؤنٹ کو بھی آپریٹ کرتا تھا۔ ملازمین کے اکاؤنٹس سے رقم کا لین دین کیا جاتا تھا۔ملزم پر الزام ہے کہ امریکی شہریوں کی معلومات لیکر فراڈ کے ذریعے امریکی شہریوں کے پیسے نکالنے میں ملوث رہا ہے ملزم ارمغان کے کال سینٹر سے امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات حاصل کرکےان کو لوٹتے تھے۔ ملزم کام کرنے والوں کو یومیہ 5 امریکی شہریوں کو ٹارگٹ کرنے کا ٹاسک دیتا تھا۔ روزانہ کی بنیاد پر ایک فرد 400 سے ہزار ڈالر تک اکاؤنٹ سے چوری کرتا تھا۔ملزم ارمغان غیر قانونی کال سینٹر سے 3 لاکھ سے 4 لاکھ ڈالر تک کماتا تھا۔ کال سینٹر سے حاصل رقم سے مہنگی ترین گاڑیاں خریدی گئیں۔ ارمغان نے ڈالر سے حاصل رقم سے غیر قانونی کرپٹو کرنسی لی حکام کے مطابق مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ارمغان ماضی میں کال سینٹرز میں کام کرچکا ہے ملزم نے 2018 میں اپنا غیر قانونی کال سینٹر بنایا تھا۔مقدمے میں کہا گیا ہے ملزم ارمغان کے پاس کروڑوں روپے مالیت کی 3 گاڑیاں موجود ہیں جب کہ 5 گاڑیاں فروخت کر چکا ہے ملزم نے اپنے والد کے ساتھ مل کر حوالہ ہنڈی کے لیے امریکا میں ایک کمپنی بھی بنا رکھی ہے.