کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ روز منہدم ہونے والی پانچ منزلہ مخدوش رہائشی عمارت کے ملبے سے چھ اور لاشیں نکال لی گئیں جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہوگئی۔ علاوہ ازیں3 ماہ کی بچی سمیت 8 زخمیوں کو بھی نکالا جاچکا ہےملبے تلے 20 سے زائد افراد کی موجودگی کی اطلاعات ہیں اور ملبے تلے دبےافراد کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری ہے۔ریسکیو حکام کے مطابق جائے حادثہ پر آپریشن جاری ہے اور انتہائی احتیاط کے ساتھ ملبہ ہٹانے کا کام کیا جارہا ہے ملبے تلے اب بھی لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔20 گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور اس میں مزید 8 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ ڈی سی ساؤتھ جاوید کھوسو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس عمارت کو 3 سال قبل خطرناک قرار دیا گیا تھا ڈیڑھ ماہ قبل بھی عمارت کو نوٹس جاری کیا تھا لیاری میں اب بھی انتہائی خطرناک 22 عمارتیں موجود ہیں اور اب تک لیاری میں 16 خطرناک عمارتوں کو خالی کروادیا ہے دیگر عمارتوں کو خالی کروانے کے لیےکارروائی کی جارہی ہے۔جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ متاثرہ عمارت کے اطراف میں موجود دیگرعمارتوں کو بھی خالی کرا کر پولیس کی نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔اس عمارت کے 5 فلور تھے اور چھت پر پینٹ ہاؤس بھی تھا۔سندھ حکومت نےتحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی ہے جو ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے اپنی رپورٹ 3 دن میں وزیر بلدیات کو پیش کرے گی۔سندھ کے وزیر بلدیات نے متعلقہ علاقے کے ایس بی سی اے افسران کو معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔
