امریکی انٹیلی جنس ڈائریکٹر نے اوباما انتظامیہ کی ٹرمپ کے خلاف سازش کی تفصیلات بتا دیں

امریکی انٹیلی جنس ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے کہا ہے کہ اوباما انتظامیہ کی طاقتور ترین شخصیات نے 2016 میں کس طرح سیاسی مقاصد کے لیے انٹیلی جنس کا استعمال کیا.انہوں نے بتایا 2016 کے صدارتی انتخابات سے مہینوں پہلے انٹیلی جنس کمیونٹی اس بات پر متفق تھی کہ روس کا امریکی انتخابات میں مداخلت کا کوئی ارادہ یا صلاحیت نہیں تھی لیکن 2016 میں ٹرمپ کی جیت کے بعد کہانی اچانک بدل گئی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نئی انٹیلی جنس اسٹیسمنٹس وائٹ ہاؤس کی ہدایت پر تیار کی گئیں.العربیہ کی رپورٹ کے مطابق گبارڈ نے مزید کہا کہ 8 دسمبر 2016 کو انٹیلی جنس ایجنسیوں نے صدر کے روزانہ کی رپورٹ کے لیے ایک اسیٹسمنٹ تیار کی جس میں یہ اشارہ کیا گیا تھا کہ روس نے حالیہ انتخابات کے نتائج کو متاثر نہیں کیا لیکن اس رپورٹ کو نئی ہدایات پر اچانک شائع کیے بغیر واپس لے لیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مبینہ طور پر 9 دسمبر 2016 کو اعلیٰ قومی سلامتی کے حکام بشمول ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی، سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن اور ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس جیمز کلیپر نے وائٹ ہاؤس میں ایک خفیہ میٹنگ کی جہاں صدر اوباما نے روس کی مداخلت کا دعویٰ کرنے والی ایک نئی انٹیلی جنس اسیٹسمنٹ تیار کرنے کی ہدایت کی۔ یہ نئی اسیٹسمنٹ پچھلی اسٹیسمنٹس سے متصادم تھی۔اس انٹیلی جنس کمیونٹی نے واشنگٹن پوسٹ اور دیگر میڈیا کو جھوٹی انٹیلی جنس معلومات لیک کرنا شروع کر دیں یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ روس نے سائبر ذرائع کا استعمال کیا ہے تاکہ ٹرمپ کے حق میں انتخابات کے نتائج کو متاثر کرے اس انٹیلی جنس کمیونٹی نے میڈیا کو جھوٹی انٹیلی جنس معلومات لیک کرنا شروع کر دیں یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ روس نے سائبر ذرائع کا استعمال کیا ہے تاکہ ٹرمپ کے حق میں انتخابات کے نتائج کو متاثر کرے. انہوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے تمام دستاویزات محکمہ انصاف کو سونپ دی ہیں تاکہ اس احتساب کو یقینی بنایا جا سکے جس کے ٹرمپ اور ان کا خاندان اور امریکی عوام مستحق ہیں۔

US intelligence director reveals details of Obama administration’s conspiracy against Trump

اپنا تبصرہ لکھیں