انٹر بورڈ کراچی کے طلبہ کو گریس مارکس دینے سفارش

سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے گیارہویں جماعت کے طلبا کو گریس مارکس دینے کی منظوری دے دی۔کمیٹی چیئرمین اور وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ کمیٹی ممبران کے اتفاق کے بعد بچوں کو گیارویں کے فزکس کے پیپر میں 15 فیصد، کیمسٹری میں 20 فیصد جبکہ ریاضی میں 15 فیصد مارکس بڑھانے کی سفارش کی جائے گی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ فزکس اور اسلامیات کی کتابیں تاخیر سے طلبا کو فراہم کی گئیں، طلبا کے لیے فزکس کی کتاب مشکل ثابت ہوئی، طلبا کے لیے کیمسٹری، فزکس اور ریاضی کے پرچے مشکل تھے۔فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مشاہدے میں آیا کہ آئی ٹی سیکشن میں غلط ڈیٹافیڈ ہونے کا امکان ہے پری میڈیکل میں 35 فیصد کیسز ڈیٹا انٹری کی وجہ سے متاثر ہوئے تقریبا 64 فیصد کیسز میں ری ٹوٹلنگ کے مسائل تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 10 سالوں سے طلبا کی کامیابی کا تناسب 47 فیصد سے کم ہی رہا ہے۔کمیٹی اجلاس کے بعد سندھ اسمبلی میں میڈیا کارنر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ این کی ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کی سربراہی میں ہونے والی انکوائری میں بورڈ کی طرف کی شدید بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیٹی کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ذمہ داران کی نشاندہی کرے ہم ایسے عناصر کے خلاف رولز کے تحت کارروائی کی سفارش کریں گے۔وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے کمیٹی میں شامل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف اراکین صوبائی اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے بورڈ کے انتظامی ڈھانچے اور اسسمنٹ، آئی ٹی اور امتحانات پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طلبہ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے گزشتہ 8 برس سے نتائج مسلسل کم ہو رہے ہیں، دیگر بورڈز سے بھی تقابل کریں تو یہاں کے نتائج کم ہو رہے ہیں، اب صرف کراچی کو نہیں سب کو تین مضامین میں تمام طلبہ کو گریس مارکس دیے جائیں۔سردار شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی منظوری سے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز رپورٹ پر فیصلہ جاری کرے گا سرکاری کالجوں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کراچی کے بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر سروش حشمت لودھی نے اسپیشل انوائٹی اور اور ایکٹ چیک سب کمیٹی سربراہ کی حیثیت کے شرکت کر کے تقریبن ڈاھائی سو صفحات پر مشتمل رپورٹ پیش کی، جس میں بے ضابطگیوں اور بے قائدگیوں نشاندہی کی گئی۔

Recommendation to give grace marks to Inter Board Karachi students

اپنا تبصرہ لکھیں