نجی اسکیم کے تحت جانے والے 77 ہزار پاکستانیوں کا حج خطرے میں پڑگیا

پاکستان کے تقریباً 77 ہزار شہریوں کا حج ادا کرنا خطرے میں پڑ چکا ہے جس کی وجہ نجی حج گروپ آرگنائزرز کی جانب سے سعودی حکومت کی شرائط پر بروقت عملدرآمد نہ کرنا بتایا جا رہا ہے۔سعودی حکام کی جانب سے واضح کر دیا گیا ہے کہ مقررہ وقت میں زون الاٹ نہ ہونے اور منیٰ میں محدود گنجائش کے باعث ان افراد کو ایڈجسٹ کرنا ممکن نہیں۔ متعلقہ نجی شعبے کی غفلت، عدالتی احکامات اور مالیاتی نظام کی پیچیدگیوں نے اس بحران کو جنم دیا .وزیر اعظم شہباز شریف نے اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے. اس ضمن میں حج انتظامات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تین روز میں وزیر اعظم کو سفارشات جمع کروائے گی سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سلام حسین جو ایک ماہ قبل وفاقی وزیر برائے مذہبی امور تھے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے الیکٹرانک پورٹل کی بندش کے باعث یہ نازک مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر نے کہا ہے کہ طوافہ کمپنی کی ادائیگی کی آخری تاریخ میں توسیع ممکن نہیں ہے۔پاکستان علما کونسل کے چیئرمین طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ حج جس کا کوٹہ 90 ہزار تھا اس میں سے باقی تقریبا 77 ہزار عازمین حج کے لیے سعودی عرب نے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ وقت پر زون الاٹ نہیں کروائے گئے اور منیٰ میں جگہ بھی تھوڑی ہے لہذا ان افراد کو اکوموڈیٹ نہیں کیا جا سکتا۔وزارت مذہبی امور کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ نجی حج گروپ آرگنائزرز کو 10 جنوری سے 14 فروری تک حج انتظامات مکمل کرنے کی توسیع بھی کی گئی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا اور منیٰ میں جگہ اور سہولیات جن میں کھانا اور سروسز وغیرہ شامل ہیں، کی بکنگ نہیں ہو سکی.

Hajj of 77,000 Pakistanis going under private scheme in jeopardy

اپنا تبصرہ لکھیں