کراچی کے علاقے کورنگی میں آئل ریفائنری کے قریب لگنے والی آگ پر دوسرے روز بھی قابو نہ پایا جاسکا۔کورنگی کریک کے علاقے میں آئل ریفائنری کے قریب بلند عمارت کی تعمیر کے لیے کھدائی کے دوران لگنے والی پراسرار آگ پر قابو نہیں پایا جاسک جس کے بعد حکام نے آگ بجھانا چھوڑ دی ہے اور آگ لگنے کی اصل وجہ جاننے کے لیے ماہرین کی مدد طلب کی ہے ۔ آگ کی شدت بدستور برقرار ہے مقامی کنسٹرکشن کمپنی ٹیوب ویل کے لیے 1100 فٹ سے زیادہ گہرائی پر بورنگ کررہی تھی جب اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر جنرل عابد شیخ کا کہنا ہے کہ آگ پر 300 سے 400 مربع گز کے علاقے میں قابو پا لیا گیا ہے، اور اس سے قریبی کسی بستی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔فائر آفیسر ہمایوں احمد کے مطابق زمین سے میتھین گیس بہت پریشر سے نکل رہی ہے، اس وقت گیس کا جو دباؤ ہے اگر اُسے بجھانے کی کوشش کی گئی تو گیس علاقے میں پھیل جائے گی اور علاقہ مکینوں کو متاثر کرے گی۔ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر زاہد میر کا کہنا ہے کہ گیس کے پریشر میں کمی آنے پر ہی آگ پر قابو پایا جاسکے گا ایسی آگ پر قابو پانے میں دو سے تین دن بھی لگ جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گیس ایک سے 3 ہفتوں میں ختم ہو جائے گی، تاہم آگ پر مزید چند روز نظر رکھنے کی ضرورت ہے، پورے علاقے کو محفوظ بنا دیا گیا ہے اور کچھ دن میں صورتحال نارمل ہوجائے گی۔سوئی سدرن کا کہنا ہے کہ کورنگی کراسنگ کے قریب اس کی کوئی تنصیبات نہيں ہیں جبکہ سی او او پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ سکندر میمن نے کہاکہ یہ گیس خطرناک نہیں گیس کا کتنا بڑا ذخیرہ ہے یہ معلوم نہیں پانی کا سیمپل لے رہے ہیں کچھ دن میں تفصیلات معلوم ہو جائیں گی۔ آگ کھدائی کے کام کے دوران لگی کیوں کہ کمپنی کی بھاری مشینری بھی آگ لگنے کے بعد جل گئی تھی۔