چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ موٹرویز اور ٹرینیں نہیں اب براڈ بینڈ انٹرنیٹ انفرااسٹرکچر ہے جمہوری طریقے سے ہمیں ڈیجیٹل بل آف رائٹس کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی آئی بی اے یونیورسٹی سکھر میں سالانہ کانووکیشن سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بیٹھے بابے جنہیں نہ انٹرنیٹ کا علم ہے نہ وہ واٹس ایپ، فیس بک، انسٹا گرام کو استعمال کرتے ہیں اور نہ ہی سمجھتے ہیں.، بہتر انٹرنیٹ سے خواہ کوئی نوجوان پاکستان کے دیہات میں موجود ہے یا دنیا میں کہیں بھی ہےوہ ترقی یافتہ دنیا سے جڑ جاتا ہے ہم نے پہلے تو اپنی بات بابوں کو سمجھانی ہے پھر مقابلہ کرنا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک تو اسلام آباد میں بیٹھے بابے دوسرا پارلیمنٹ میں بزرگ سیاست دان ان معاملات کو سمجھنے سے قاصر ہیں. ان کا مسئلہ بجٹ اور پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو بنانا ہے اور بس۔ انہوں نے کہا کہ ہردور میں حکومت کے طاقتورلوگوں کا کام لوگوں کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے سب سے بڑا چیلنج موسمیاتی تبدیلی ہے کیونکہ پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں.انہوں نے کہا کہ ہم سب ملکر پاکستان کا عالمی سطح پر تشخص بہتر بنائیں گے، طلبہ اپنے علم کو پاکستان کی ترقی کے لیے استعمال کریں، آج ہمیں غربت، معاشی تفریق اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہمیں ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کرنا ہوگا کہ آج دنیا جو کچھ بھگت رہی ہے، یہ سب آپ کی وجہ سے ہے. اپنی کیپٹلائزیشن پھیلانے اور صنعتوں کا جال بچھانے کی وجہ سے آج دنیا موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نبرد آزما ہے. ان ممالک نے خود کو امیر بنالیا لیکن باقی دنیا کے بارے میں کچھ نہیں سوچا بلکہ سب کو مشکل میں ڈال دیا۔