امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کو اب امن قائم کرنا ہوگا اور اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو آئندہ حملے کہیں زیادہ بڑے ہوں گے اب یا تو امن آئے گا، یا ایران کے لیے ایسا سانحہ ہوگاجو پچھلے 8 دنوں میں ہم نے نہیں دیکھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر امریکی حملوں کے بعد قوم سے تقریباً 3 منٹ کا مختصر خطاب کیا جس میں انہوں نے ایران کے خلاف کارروائی کو تاریخی قرار دیا۔ٹرمپ نے اپنے مختصر خطاب کے دوران تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے ایران میں فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اب یا تو امن قائم ہو گا یا ایران کے لیے ایک ایسا سانحہ ہو گا جو گذشتہ آٹھ دنوں سے بہت بڑا ہو گا۔ یاد رکھیں کہ ابھی بہت سارے اہداف ایسے ہیں جنھیں نشانہ نہیں بنایا گیا۔ آج رات ہم نے سب سے مشکل ہدف کو نشانہ بنایا۔ لیکن اگر امن قائم نہیں ہوتا تو ہم دیگر اہداف کو درستگی رفتار اور کامیابی سے نشانہ بنائیں گے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمارا مقصد ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کرنا اور اس ریاست کے ہاتھوں دنیا کو درپیش جوہری خطرے کا خاتمہ تھس جو دہشت گردی کی سب سے بڑی سرپرست ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ایک ہزار سے زیادہ افراد کھوئے اور مشرق وسطیٰ و دنیا بھر میں لاکھوں افراد ان کی نفرت کا نشانہ بنے ان میں سے بے شمار ان کے جنرل قاسم سلیمانی کے ہاتھوں مارے گئے میں نے بہت پہلے فیصلہ کر لیا تھا کہ یہ مزید نہیں ہونے دوں گا اور یہ اب نہیں چلے گا۔صدر ٹرمپ نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین ریزن کین اور اس حملے میں شامل تمام عسکری ذہنوں کو بھی مبارکباد دی۔
