ارمغان نے مصطفیٰ کو گاڑی میں آگ لگاکر قتل کرنے کا اعتراف کرلیا

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ عامر قتل کی تحقیقات جاری ہیں اور کیس سماعت کے لیے ٹرائل کورٹ منتقل کردیا گیا ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے پولیس کی جانب سے جمع کرایا گیامصطفیٰ عامرقتل کیس کا عبوری چالان منظور کرلیا جس میں کہا گیا ہےکہ ملزم ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو تشدد کرکے زخمی اورگاڑی میں آگ لگا کرقتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔یاد رہے کہ مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو اغوا کیا گیا تھا اور پھر ایک ماہ بعد 8 فروری کو پولیس نے اس کی بازیابی کے لیے کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان مومن میں ایک بنگلے پر چھاپہ مارا تھا جس دوران پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی تھی اور مقابلے میں ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس کے مطابق مصطفیٰ عامر کے اغوا کا مقدمہ مقتول کی والدہ کی مدعیت میں درج ہے جب کہ قتل کیس کے ملزمان ارمغان اور شیراز گرفتار ہیں۔ دریں اثناء نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے ایک عبوری چالان عدالتی مجسٹریٹ جنوبی کے روبرو جمع کروایا جس میں بتایا گیا کہ حتمی رپورٹ جمع کروانے کے لیے مزید وقت درکار ہے تفتیشی افسرنے ایک عدالتی مجسٹریٹ کو آگاہ کیا ہے کہ کریڈٹ کارڈ ڈیٹا چوری کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی نے مصطفیٰ عامر کے قتل کے بعد لاہور اور اسلام آباد میں 2 جائیدادیں کرائے پر حاصل کیں تاکہ وہاں کال سینٹرز قائم کیے جا سکیں۔کال سینٹرز کے حوالے سے تفتیشی افسر نے بتایا کہ دورانِ تفتیش ملزم نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ عامر کے قتل کے بعد اس نے اپنے آپریشنز منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اس نے مبینہ طور پر لاہور میں پی آئی اے سوسائٹی کے قریب ایک جگہ کال سینٹر کے لیے 3 لاکھ روپے ماہانہ کرائے پر حاصل کی جس کی رقم پیشگی ادا کی گئی۔جبکہ اسلام آباد میں اس نے مبینہ طور پر داتا خان گنج بخش روڈ پر ایک عمارت حاصل کی جس کے لیے کل 19 لاکھ روپے ایڈوانس میں ادا کیے گئے یہ رقم نقد اور ایک ملازم کے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ادا کی گئی جو کرایہ دار کے نام پر استعمال ہو رہا تھا۔ غیر قانونی کال سینٹر کے طریقہ واردات سے متعلق رپورٹ میں این سی سی آئی اے نے وضاحت کی کہ ملزم نے مختلف ملازمت فراہم کرنے والی ویب سائٹس کے ذریعے ایجنٹس بھرتی کیے جو جعلی کالر آئی ڈیز استعمال کرتے ہوئے خود کو معروف اداروں کا نمائندہ ظاہر کرتے اور متاثرین سے حساس ذاتی معلومات حاصل کرتے۔یہ ڈیٹا بعد ازاں ایک سافٹ ویئر میں محفوظ کیا جاتا، جو ارمغان کے زیرِ کنٹرول تھا رپورٹ کے مطابق بعد ازاں ملزم ان معلومات کو استعمال کرتے ہوئے مختلف ادائیگی کے گیٹ ویز جیسے اتھورائز ڈاٹ نیٹ، اسٹرائپ اور ماوریک پیمنٹ وغیرہ وغیرہ کے ذریعے غیر مجاز مالی لین دین کرتا۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ تمام پیمنٹ گیٹ ویز امریکا میں رجسٹرڈ ایل ایل سی اکاؤنٹس سے منسلک تھے جو ارمغان، اس کے والد اور والد کے دوستوں کے نام پر بینک آف امریکا اور ویلز فارگو جیسے بینکوں میں کھولے گئے تھے ٹرانزیکشن کے بعد رقم کو کرپٹو کرنسی، بشمول بٹ کوائن میں تبدیل کر کے ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے منتقل کیا جاتا۔

Armaghan confessed to killing Mustafa by setting fire to his car.

اپنا تبصرہ لکھیں