اسرائیلی حکومت کی اہم اتحادی جماعت یو ٹی جے حکومت سے علیحدہ

میڈیا رپورٹس کے مطابق الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں میں سے ایک یو ٹی جےنے نیتن ہایو کی کابینہ اور حکومت سے مکمل طور پر علیحدگی اختیار کرلی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق مذہبی طلبہ کو فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دینے کا قانون نہ بنانے پرتنازع شدت اختیار کرگیا جس کے بعد الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں میں سے ایک یونائیٹڈ توراہ جوڈیزم جماعت نے نیتن یاہو کی کابینہ اور حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اب سب کی نگا ہیں 11 سیٹوں والی الٹرا آرتھوڈوکس شاس پارٹی پر مرکوز ہیں کہ وہ کس طرف جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق یو ٹی جے کا ایک رکن پہلے ہی مستعفی ہوچکا تھا اور اب دیگر 6 ارکان بھی نیتن یاہو کا ساتھ چھوڑ گئے ہیں جس کے بعد 120 رکنی اسمبلی میں نتین یاہو کو صرف ایک نشست کی برتری رہ گئی ہے۔مذہبی جماعتوں کا مؤقف رہا ہے کہ یشیوا طلبہ کو لازمی فوجی سروس سے مستثنیٰ قرار دینے کا بل ان کی دسمبر 2022 میں حکومتی اتحاد میں شمولیت کی بنیادی شرط تھا۔رپورٹ کے مطابق عقیدت پسند طبقہ دہائیوں سے فوجی سروس سے مستثنیٰ رہا ہے حالانکہ یہ سروس زیادہ تر اسرائیلی نوجوانوں پر لازم ہوتی ہے۔ مگر گزشتہ سال اسرائیلی سپریم کورٹ نے وزارتِ دفاع کو حکم دیا تھا کہ وہ اس پرانی روایت کا خاتمہ کرے اور یشیوا طلبہ کو فوج میں شامل کرنا شروع کرے۔

The government’s main ally, the UTJ, has left the government.

اپنا تبصرہ لکھیں