ایران کی طرف سے داغے جانے سپر سونک میزائل فتاح ٹو سے اسرائیل کو کتنا نقصان پہنچا ہے اس کی تصویریں اب سامنے آرہی ہیں۔
مصنوعی سیاروں سے لی جانے والی تصویروں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تل ابیب کے نزدیک نیواٹم ایئر بیس کے ایک ہینگر کی چھت میں بڑا سُوراخ ہوگیا ہے۔
نیواٹم ایئر بیس کے جس ہینکر کو نشانہ بنایا گیا اُس میں جدید ترین امریکی F-35 لڑاکا طیاروں کا بیڑا رکھا جاتا ہے۔
یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ایرانی حملے کے وقت وہاں یہ جدید ترین لڑاکا طیارے تھے یا نہیں اور یہ کہ اُنہیں کوئی نقصان پہنچا یا نہیں۔
انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی ایئر بیس کو پہنچنے والے نقصان سے محض حملے کی تصدیق نہیں ہوتی بلکہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ایران کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں اور وہ انہیں قطعیت کے ساتھ استعمال کرنا بھی جانتا ہے۔
بھارتی ویب سائٹ لکھتی ہے کہ ایرانی حملے سے اسرائیل میں ہونے والے نقصانات کی تصویروں سے عالمی برادری کو بالعموم اور اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کاروں کو بالخصوص یہ اندازہ لگانے میں مدد ملے گی کہ یہ قضیہ کس نوعیت کا ہے اور اس سے معاملات کتنے خراب ہوسکتے ہیں۔
اس قضیے سے خطے کا امن دن بہ دن کمزور سے کمزور تر ہوتا جارہا ہے۔
اسرائیلی حکام نے دعوٰی کیا ہے کہ نیواٹم ایئر بیس کے ہینکر کی چھت میں سوراخ ہوا ہے تاہم طیارے محفوظ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بہت سے رپورٹس گردش کر رہی ہیں۔
ایران کا کہنا ہے کہ میزائل حملوں میں اسرائیلی فضائیہ کی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اسرائیلی فوج اس بات کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسرائیل میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کہیں بھی میزائل گرنے کی کوئی تصویر نہ بنائیں اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ نہ کریں۔
جنوبی لبنان میں گھسنے والے فوجیوں سے بھی ان کے سیل فون اور کیمرے لے لیے گئے ہیں تاکہ وہ کسی بھی واقعے کی کوئی فوٹیج سوشل میڈیا پر شیئر نہ کرسکیں۔
امریکی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ ایک ہینگر تو مکمل طور پر تباہ ہوگیا جبکہ دوسرے کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
مصدقہ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کئی میزائل ایئر بیس کی طرف آئے اور عمارتوں پر گرے۔