اسرائیل اور حماس کے مذاکرات .ممکنہ معاہدے کی امید بڑھ گئی

حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ بندی پر مذاکرات مصر میں جاری ہیں۔مصر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان دوبارہ شروع ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے پہلے دن کا اختتام مثبت انداز میں ہوا جس سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے تحت غزہ کی جنگ ختم کرنے کے ممکنہ معاہدے کی امید پیدا ہوئی ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کا انتظام ایک آزاد فلسطینی ٹیکنوکریٹ ادارے کے حوالے کرنے پر رضامند ہے وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ غزہ معاہدے کی منظوری کے فوراً بعد غزہ کی پٹی میں مکمل امداد روانہ کر دی جائے گی۔ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مذاکرات کار منگل کو دوبارہ ملاقات کریں گے الجزیرہ عربی نے بتایا کہ بحیرۂ احمر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں پیر کے روز ہونے والی ملاقات مثبت رہی اور اس میں موجودہ دور کے مذاکرات کے جاری رہنے کے لیے ایک روڈمیپ تیار کیا گیا۔غزہ میں امداد کی ترسیل اور تقسیم اقوام متحدہ اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے ہوگی امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی غزہ میں کارروائی صرف دفاع کے لیے ہوگی ۔حماس کے وفد نے ثالثوں کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری بمباری قیدیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔پہلے دن کے مذاکرات میں قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے، جنگ بندی، اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پر بات چیت ہوئی۔ واضح‌رہے کہ حماس کے وفد میں خلیل الحیہ اور ظاہر جبارین شامل تھے یہ دونوں وہ مذاکرات کار ہیں جو گزشتہ ماہ دوحہ کے وسط میں اسرائیلی قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے جس میں 5 افراد مارے گئے تھے۔

اسرائیل اور حماس کے مذاکرات .ممکنہ معاہدے کی امید بڑھ گئی

اپنا تبصرہ لکھیں