خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تین سفارت کاروں نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان گذشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملوں کے آغاز کے بعد سے کئی بار ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی ہے تاکہ بحران کا سفارتی حل تلاش کیا جا سکے۔ایک یورپی سفارت کار نے کہا کہ عراقچی نے وٹکوف سے کہا کہ ایران جوہری مذاکرات میں واپس آنے کے لیے تیار ہے لیکن اگر اسرائیل بمباری جاری رکھتا ہے تو یہ ممکن نہیں ہوگا۔سفارت کاروں نے کہا کہ اس بات چیت میں مئی کے آخر میں ایران کو دی گئی امریکی تجویز پر مختصر بات چیت بھی شامل تھی جس کا مقصد ایک علاقائی کنسورشیم قائم کرنا ہے جو ایران سے باہر یورینیم افزودہ کرے۔ ایران نے اب تک اس پیشکش کو مسترد کیا ہے۔ان مواقع پر عمان اور اٹلی میں، دونوں نے مختصر بات چیت کی تھی جب وہ بالواسطہ مذاکرات کے بعد ایک دوسرے سے ملے تھے۔روئٹرز سے بات کرنے والے ایک اور سفارت کارنے کہا کہ پہلی کال واشنگٹن کی جانب سے کی گئی تھی جس میں تعطل کو ختم کرنے کے لیے ایک نئی پیشکش بھی شامل تھی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ تہران اپنی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی بند کرے جبکہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کہہ چکے ہیں کہ افزودگی کا حق ناقابلِ مذاکرات ہے۔
