حکومتی فنڈنگ سے متعلق بل امریکی سینیٹ سے منظور نہ کرایا جاسکا جو امریکا میں شٹ ڈاؤن کا باعث بن گیا شٹ ڈاؤن کی وجہ سے کچھ سرکاری اداروں کا کام رک گیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 75 ہزار کے قریب ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی رک گئی ہے۔خلائی ادارے ناسا سمیت متعدد محکمے بند کر دیے گئے۔لاکھوں ملازمین جبری چھٹیوں پر بھیج دیے گئے۔خلائی ادارہ ناسا نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ فنڈز کی معطلی کے بعد اس کی تمام سرگرمیاں روک دی گئی ہیں اور 15 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔ صرف محدود عملہ ڈیوٹی پر موجود رہے گا تاکہ خلابازوں یا حساس مشنز کو کسی خطرے سے بچایا جا سکے۔ امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن بدھ کو شروع ہوا جب سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز حکومت کو مختصر مدتی فنڈنگ فراہم کرنے کے منصوبے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے۔امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن منگل اور بدھ کی درمیانی شب 12 بج کر ایک منٹ پر شروع ہوا، جو نئے مالی سال کا آغاز تھا اس وقت گزشتہ سال کی حکومتی فنڈنگ ختم ہوچکی تھی۔ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی سابق نائب صدر کملا ہیرس نے سوشل میڈیا پر لکھا کانگریس سے تعلق رکھنے والے ری پبلکنز نے صرف اس لیے شٹ ڈاؤن کیا کیونکہ انہوں نے عوام کی ہیلتھ کیئر کی رقم بڑھانے سے انکار کر دیا ہے یہاں یہ بات واضح کر دوں کہ وائٹ ہاؤس ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی باگ دوڑ ری پبلکنز کے ہاتھ میں ہے اور یہ شٹ ڈاؤن بھی ان کا ہی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر بحران حل نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر برطرفیاں ہوسکتی ہیں۔دوسری جانب نائب صدر جے ڈی وینس نے بریفنگ میں کہا ہے کہ انہیں معلوم نہیں یہ شٹ ڈاؤن کب تک چلے گا جبکہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے بھی خبردار کیا کہ اگر شٹ ڈاؤن جاری رہا تو وفاقی ملازمین اگلے 2 روز میں اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ فنڈنگ بل پر آج دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔
