بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 روز بعد مل گئی

بابوسر ٹاپ پر سیلاب میں جاں بحق ہونے والی خاتون ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے سیلاب میں لاپتا ہونے والے 3 سالہ بیٹے کی لاش بھی 3 روز بعد مل گئی۔ ریسکیو حکام کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے تھک بابوسر کے قریب ڈاسر پر مقامی افراد نے لاش دیکھ کر حکام کو بتایا۔ذرائع کا کہنا ہے 5 سالہ عبدالہادی کی لاش دریا میں بہہ کر دورمقام پر پہنچ گئی تھی عبدالہادی کی میت لینےکیلئے فیملی کے کچھ لوگ واپس چلاس پہنچے فہد اسلام اور ڈاکٹر مشعل فاطمہ کی میتیں اسلام آباد سے لودھراں کی طرف روانہ کردی گئیں ریسکیو حکام نے کہا کہ اب تک 6 لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ لاپتہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد لودھراں کے رہائشی تھے جاں بحق ڈاکٹر کے والد بھی دیامر میں زخمی ہوئے تھے جبکہ 3 سال کا بیٹا بھی سیلاب میں لاپتہ ہوگیا تھا۔فیملی ذرائع کے مطابق لودھراں کی سیاح ڈاکٹر فیملی کے 19 افراد کوسٹر میں گلگت بلتستان گئے تھے کوسٹر میں موجود دیگر 16 افراد حفاظت سے ہیں۔بابو سرٹاپ سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے مزید 18 سیاحوں کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہےوزیراعلی نے دورہ چلاس بابوسر ویلی کا دورہ کیا اورکہا کہ لاپتہ سیاحوں تلاش جاری ہے،تین سے چار دن تک شاہراہِ بحال کریں گے.فہد اسلام کے بیٹے نے سانحے کی لرزہ خیز تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سب پہاڑ کے نیچے پناہ لے رہے تھے کہ اچانک پانی کا ایک زبردست ریلا آیا۔ میرے والد، چچی مشعال اور میرا تین سالہ کزن عبدالہادی ان لہروں میں پھنس گئے۔ والد نے انہیں بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگائی، لیکن سیلابی پانی انہیں بہا لے گیا۔

Body of doctor’s 3-year-old son washed away in Babusar flood found 3 days later

اپنا تبصرہ لکھیں