قومی احتساب بیورو نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کی 6 کمرشل جائیدادوں کو نیلامی کے لیے پیش کر دیا جس میں سے ایک نیلام اور 2 کی مشروط بولی وصول ہوئی جبکہ بقیہ 3 جائیدادوں کو مطلوبہ بولی موصول نہ ہونے پر اُن کی نیلامی مؤخر کر دی گئی۔ نیب کے اعلامیے کے مطابق ربیش مارکی کامیابی سے 50 کروڑ 80 لاکھ روپے میں فروخت ہوئی۔ یہ قیمت مقررہ قیمت سے دو کروڑ روپے زائد تھی۔ ادائیگی اور منتقلی کا عمل جاری ہے۔جبکہ اسی طرح کارپوریٹ آفس-I کے لیے 87 کروڑ 60 لاکھ روپے کی مشروط پیشکشیں موصول ہوئیں۔ حتمی منظوری نیب کی مجاز اتھارٹی سے ہونا باقی ہے۔اسی طرح کارپوریٹ آفس-II کے لیے 88 کروڑ 15 لاکھ روپے کی مشروط پیشکشیں آئیں جس کی منظوری بھی مجاز اتھارٹی سے زیر التوا ہے۔قومی احتساب بیورو کے مطابق بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی مزید 3 جائیدادوں کی نیلامی مطلوبہ سطح کی بولیاں موصول نہ ہونے پر مؤخر کر دی گئیں ان جائیدادوں کی نیلامی جلد دوبارہ کی جائے نیب کے اعلامیے میں جائیدادیں خریدنے والوں کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں قومی احتساب بیورو نے بحریہ ٹاؤن کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری گولف سٹی اور اسلام آباد میں کثیر المنزلہ رہائشی و کمرشل جائیدادوں کو سر بمہر کر دیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے پانچ اگست کو جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف بحریہ ٹاؤن کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نیب کو نیلامی کی اجازت دی تھی۔قبل ازیں، وفاقی تحقیقاتی ادارےنے 5 اگست کو بحریہ ٹاؤن کے مالی ریکارڈ کی ریکوری کے لیے سفاری اسپتال راولپنڈی پر چھاپہ مار کر بےضابطگیوں کی تحقیقات سے منسلک دستاویزات برآمد کی تھیں کارروائی کے دوران ٹیم نے چھپائے گئے کمپیوٹر سرورز، ڈیجیٹل شواہد اور ڈیٹا بھی برآمد کیا ایف آئی کے مطابق تمام ریکارڈ گیسٹ روم میں چھپایا گیا تھا اور اسپتال کی ایمبولینس کو ٹرانسپورٹیشن کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔