حماس نےٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا

قطری ثالثوں کوحماس کی جانب سے غزہ پلان پرباضابطہ جواب موصول ہوگیا مزاحمتی تنظیم تمام یرغمالیوں کی رہائی اورلاشیں حوالےکرنےپر تیارہوگئی ثالثوں کےذریعے فوری طور پر مذاکرات میں شامل ہونےپر آمادگی ظاہرکردی.یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر نے حماس کو ایک الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ اتوار تک ان کے منصوبے پر اپنا جواب پیش کرے۔حماس نے ٹرمپ منصوبے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔تنظیم کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ غزہ کی انتظامیہ ایک ایسے آزاد اور غیر جانبدار ادارے کے حوالے کرنے پر راضی ہے جو فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو۔ اس ادارے کی تشکیل قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔حماس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ وہ معاملےکی تفصیلات پربات چیت کےلیےثالثوں کے ذریعے مذاکرات میں شامل ہونےکو تیار ہے۔حماس نے ٹرمپ منصوبے کے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئرکا مجوزہ کردار مستردکردیا۔ادھر سینیر حماس رہنما موسی ابو مرزوق نے واضح کیا کہ اسرائیلی قبضہ ختم ہونے سے پہلے حماس غیرمسلح نہیں ہوگی جبکہ ہتھیار مستقبل کے فلسطینی حکمرانوں کے حوالے کئے جائیں گے.

حماس نےٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا

اپنا تبصرہ لکھیں