ڈان نیوز کے صحافی خاور حسین کی سانگھڑ کے بعد حیدر آباد سول ہسپتال میں کیے گئے دوسرے پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق جسم کے ساتھ گن چپکا کر فائر کرنے کی وجہ سے موت واقع ہوئی۔خاور حسین کے دوسرے پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سر میں لگنے والی گولی کانٹیکٹ شاٹ تھی جو دائیں جانب سے داخل اور بائیں جانب سےنکلی۔ ذرائع کے مطابق، خاور حسین کو انتہائی قریب سے گولی ماری گئی جس سے خودکشی کا تاثر ملتا ہے۔تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ خاور حسین کی گاڑی اور جسم سے کسی دوسرے فرد کی موجودگی یا مداخلت کے کوئی شواہد نہیں ملے۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق دوبارہ پوسٹ مارٹم اور موت کےدرمیان کا وقت 36گھنٹوں سے زائد تھا صحافی کے جسمانی اعضاء نارمل اور صحت مند پائےگئے۔مزید بتایا گیا ہے کہ خاور حسین کے خون کے نمونوں کی رپورٹس تاحال موصول نہیں ہوئیں جن کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ کیس کی مکمل تصویر سامنے آ سکے۔واضح رہے کہ خاور حسین کی کنپٹی پر گولی لگی لاش 16 اگست کی رات سانگھڑ میں حیدرآباد روڈ پر واقع ایک ریستوران کے باہر سے ان کی اپنی گاڑی سے ملی تھی۔سانگھڑ کی اسپتال میں کی گئی ابتدائی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں خود کشی کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا تاہم خاور حسین کےو الد نے خودکشی کا امکان رد کرتے ہوئے اسے قتل قرار دیا ہے۔
