حیدرآباد میں قاسم آباد کے علاقے کی سٹیزن کالونی میں آتشزدگی کے نتیجے میں سندھ کے نامور انقلابی اور مزاحمتی شاعر، ادیب و دانشور ڈاکٹر آکاش انصاری جھلس کر جاں بحق ہوگئے.نیوز ویلی کے مطابق ڈاکٹر آکاش انصاری کے گھر میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی جس میں شاعر اور ان کے بیٹے شدید زخمی ہوئے۔آگ کے شعلوں نے گھر کو لپیٹ میں لے لیا جس میں ڈاکٹر آکاش انصاری موقع پر ہی جھلس کر جاں بحق ہوگئے جب کہ ان کے بیٹے کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے .ریسکیو ذرائع کے مطابق کمرے میں ہیٹر بھی جل رہا تھا تاہم کمرے میں آگ شارٹ سرکٹ سے لگی۔ڈاکٹر آکاش انصاری کی شاعری کی دو کتابوں ادھورا ادھورا اورکیسے رہوں جلا وطن کا شمار سندھی ادب کی مشہور کتابوں میں ہوتا ہے ان کے تراجم انگریزی سمیت دوسری زبانوں میں بھی ہوئے۔ ڈاکٹر آکاش انصاری کو مزاحمتی شاعری لکھنے پر شہرت حاصل رہی انہوں نے ضیا الحق کے دور میں بھی مزاحمتی شاعری لکھی جب کہ وہ ہمیشہ وقت کے حکمرانوں کے خلاف مزاحمتی شاعری کرتے رہے۔ڈاکٹرآکاش انصاری کے منہ بولے بیٹے لطیف آکاش کا کہنا تھاکہ صبح ساڑھے 8 بجے کے درمیان آگ لگنےکا واقعہ پیش آیا کمرے کا دروازہ کھولا تو ڈاکٹرآکاش بیڈ سے نیچے گرے ہوئے تھے اندر جانے کی کوشش کی تو میرے پاؤں جل گئے۔پولیس ذرائع کے مطابق ڈاکٹر آکاش انصاری کے قریبی دوستوں نے قتل کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ڈاکٹر آکاش انصاری کے اپنے بیٹے لطیف انصاری سے اختلافات چل رہے تھے۔حیدرآباد پولیس کے مطابق ڈاکٹر آکاش انصاری نے چند روز پہلے اپنے لے پالک بیٹے لطیف انصاری کے خلاف تھانہ بھٹائی نگر پر کیس بھی درج کروایا تھا پولیس نے بتایاکہ شاعرآکاش انصاری کی لاش کاپوسٹ مارٹم کیا جائے گا غیر فطری موت کا میڈیکل ایگزامن اور پوسٹ مارٹم ضروری ہے اور پوسٹ مارٹم کے لیے میت واپس لیاقت یونیورسٹی اسپتال لائی جارہی ہے واضح رہے کہ ڈاکٹرآکاش کے اہل خانہ ان ک میت تدفین کیلئے بدین لے گئے تھے۔