سوات کے علاقے منگلور میں سیلاب سے گورنمنٹ پرائمری اسکول بھی شدید متاثر ہوا تاہم اسکول کے پرنسپل کی حاضر دماغی کے باعث سیکڑوں بچوں کی جانیں بچ گئیں۔ سوات میں مقامی اسکول کے 59 سالہ اسکول پرنسپل سعید نے بتایا کہ صبح 9 بجے میں نے قریبی نالے پر ایک آخری نظر ڈالی اور محسوس کیا کہ مسلسل بارش کے باعث نالے کے کناروں پانی باہر نکلنے والا ہے اس کے بعد میں نے تقریبا 900 سے زاید طلبا کو فورا اسکول سے نکل جانے کا حکم دیا۔ اس دوران پانی اسکول میں بھی داخل ہوا اور اسکول کی بیرونی دیوار گرگئی۔تاہم ہیڈ ماسٹر کے بروقت ایکشن سے اسکول میں زیر تعلیم تمام 936 بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔پرنسپل سعید نے بتایا کہ صرف 15 منٹ کے اندر تمام بچے اور اساتذہ اسکول سے نکل گئے کچھ ہی دیر کے بعد سیلاب اسکول سے ٹکرایا اور عمارت کا نصف حصہ، بیرونی دیوار اور کھیل کا میدان اپنے ساتھ بہا کر لےگیا۔یہ اسکول ان درجنوں تعلیمی اداروں میں شامل ہے جو صوبے میں آنے والے حالیہ سیلاب میں تباہ ہوئے ہیں 12 سال سے پرنسپل کے فرائض انجام دینے والے سعید احمد نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہی عمارت جولائی 1995 کے سیلاب میں بھی تباہ ہوئی تھی اُس وقت گرمیوں کی تعطیلات تھیں اس لیے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا جب میں نے بچوں کو اسکول سے نکالنے کا فیصلہ کیا تو وہ واقعہ بھی میرے ذہن میں تھا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ سیلاب کے باعث متاثر ہو نے والے اسکول کی فوری بحالی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
