الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد بھی نہیں ہو سکتا۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیف الیکشن کمیشنر کو خط لکھ دیا
جس کے متن میں پارلیمانی بالادستی و خودمختاری اور مخصوص نشستوں کا معاملہ اٹھایا گیا ہےاسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی بالادستی و خودمختاری اور مخصوص نشستوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے خط میں الیکشنز ایکٹ میں ترمیم سے آگاہ کیا جبکہ خط کی کاپی الیکشن کمیشن کے تمام ممبران کو بھی ارسال کی ہے۔
اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو خط میں کہاگیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں تبدیلی ہوچکی ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا جس کا اطلاق ماضی سے ہوتا ہےآپکی توجہ کے لیے الیکشن ایکٹ اس وقت نافذ العمل ہےچنانچہ الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون پر عمل کرے، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے اصولوں پر عمل کرے۔
اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی الیکشن ایکٹ میں ترمیم لاگو ہوچکی ہے، سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ وہ آزادارکان کو کسی اور پارٹی میں شمولیت کی اجازت دے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے بعد پارلیمنٹ نے الیکشن ترمیمی ایکٹ سات اگست کو منظور کیا، وہ آزاد ارکان جو ایک سیاسی جماعت کاحصہ بن گئے انہیں پارٹی تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ایکٹ کے تحت جس رکن نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی سرٹیفکیٹ نہیں دیا وہ آزاد تصور ہوگا۔