حیدرآباد میں گھر میں آگ لگنے سے جاں بحق سندھی کے نامور شاعر آکاش انصاری کے کیس میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے پوسٹ مارٹم میں ان کے جسم پر تشدد کےنشانات پائے گئے جس کےلیے بظاہر تیز دھار آلہ استعمال ہوا۔پولیس کے مطابق قتل کے معاملے کی تحقیقات کے دوران گرفتار ڈرائیور عاشق سیال نے اہم انکشافات کیے ہیں جس میں اس نے بتایا کہ آکاش انصاری کو ان کے لے پالک بیٹے لطیف انصاری نے کسی نامعلوم شخص کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا۔ڈرائیور عاشق سیال کو شام کے وقت حراست میں لیا گیا تھا اور اس نے قتل کی تمام تفصیلات پولیس کے سامنے بیان کر دی ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق ڈرائیور کے بیان کی روشنی میں لطیف انصاری کو گرفتار کیا گیا اور اسے بدین سے حیدرآباد منتقل کیا گیا ہے۔یہ انکشاف بھی ہوا کہ آگ صرف آکاش انصاری کے کمرے میں ہی لگی تھی ڈاکٹر آکاش انصاری کا پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر عبدالحمید مغل کا کہا ہے کہ ڈاکٹر آکاش کی باڈی ایگزامینیشن میں تشدد کے نشانات ملے ہیں جسم کے مختلف حصوں پر شارپ کٹ کے نشانات ہیں۔جبکہ ڈاکٹر آکاش انصاری کا جسم زیادہ جلا ہوا ہے۔پولیس کا کہنا ہےکہ آکاش انصاری نے اپنے لے پالک بیٹے کے خلاف گذشتہ برس مقدمہ بھی درج کروایا تھا لیکن بعد میں اس سے صلح ہوگئی تھی۔ڈاکٹرآکاش انصاری کے شعری مجموعوں میں ‘ادھورا ادھورا’ اور ‘کین رھاں جلا وطن’ شامل ہیں جبکہ انہیں شیخ ایاز اور استاد بخاری کے بعد جدید سندھی شاعری میں سب سے زیادہ عوامی مقبولیت پانے والا شاعر بھی کہا جاتا ہے۔ 