برطانوی اخبار کے مطابق ناروے کا شہری رینسن یوسی جو بلغاریہ کی کمپنی نورٹا گلوبل لمیٹڈ کا مالک تھا، اور پیجر ڈیوائسز کی فراہمی میں ملوث تھا، لبنان میں بم دھماکے کے دن غائب ہو گیا ہے
17 ستمبر کو یوسی اوسلو کے ایک مضافاتی علاقے میں اپنا اپارٹمنٹ چھوڑ کر ایک منصوبہ بند کاروباری دورے پر چلا گیا۔
اس کے بعد سے ناروے کے میڈیا گروپ NHST کی انتظامیہ اس سے رابطہ کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔اس سے اگلے روز NHST کے نمائندوں نے ناروے کی پولیس سیکیورٹی سروس کو مطلع کیا۔
اوسلو ڈسٹرکٹ پولیس نے اعلان کیا کہ انہوں نے یوسی کے لاپتہ ہونے کے معاملے کی ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
اخبار کے مطابق ابھی تک اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ یوسی کو پیجرز میں دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کی کسی کارروائی کا علم تھا۔
ہنگری کی ویب سائٹ “ٹیلیکس” نے بلغاریہ کی کمپنی “نورٹا گلوبل لمیٹڈ” کی جانب سے تائیوان کی کمپنی “گولڈ اپولو” سے لبنان میں پھٹنے والے پیجر ڈیوائسز خریدنے کے امکان کے متعلق بات کی ہے۔
بوڈاپیسٹ میں رجسٹرڈ کمپنی “بی اے سی کنسلٹنگ” نے صرف ایک ثالث کے طور پر کام کیا اور تائیوان کی ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا۔ صوفیا کی ایک بلغارین کمپنی نے براہ راست پیجرز کی خریداری کا عمل انجام دیا۔
ویب سائٹ نے نشاندہی کی کہ بلغاریائی کمپنی جس نے لبنانی حزب اللہ کے نمائندوں کو پیجرز کی “ڈیلیوری اور فروخت” کا انتظام کیا تھا کو 2022 میں قائم کیا گیا تھا۔ اور اس کمپنی کا مالک ایک نارویجن شہری ہے۔۔۔