ڈی چوک احتجاج کیس میں عبوری ضمانتیں منظور ہونے کے بعد انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان مکالمہ ہوا۔جس میں جج نے کہا کہ تھوڑا وقت لگ گیا ہے لیکن قانونی ضابطے پورے کیےگئے ہیں.اس پر بشریٰ بی بی نے جواب دیا کہ نہیں کوئی بات نہیں ہمارا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ جج نے کہا کہ ایسا نہیں ہے ہر جگہ سے اعتماد نہیں اٹھا نظام عدل جیسا بھی ہے اگر ختم ہو گیا تو سوسائٹی ختم ہو جائیگی آپ کچہری میں بھی پیش ہوتی رہی ہیں۔بشریٰ بی بی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کے دوران میں نے ججز کو بیمار ہوتے اور کانپتے ہوئے دیکھا ہے۔ ایک جج صاحب کا بلڈپریشر 200 پر گیا لیکن انہوں نے ہمیں سزا سنانی تھی۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ نے کہا کہ ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں عمران خان جیل میں آئین کی بالادستی کے لیے قید ہیں ہمارے ساتھ جو ہوا ہے اس کے بعد قانون سے یقین ختم ہوگیا ہے۔جج نے کہا کہ ہم نے سب مل کر کر ملک کے لیے ساتھ چلنا ہے. آپ تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہو جائیں۔بعد ازاں اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے احتجاج سے متعلق کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 13 عبوری درخواست ضمانتیں 7 فروری تک منظور کرلی۔