پاکستان اور افغانستان مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم. پاکستانی وفد وطن واپس

استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے اہم ہوکر بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے۔مذاکرات کار سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی اور اس کی روک تھام کے طریقہ کار پر گہرے اختلافات کو دور کرنے میں ناکام رہے. وزیر دفاع خواجہ آصف نے زور دے کر کہا کہ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں اور غیر معینہ مدت کے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ اُن کے مطابق یہ اشارے دیے جا رہے ہیں کہ طالبان اپنے گروہوں پر قابو نہیں رکھتے۔ اگر ایسا ہے تو پھر انہیں قابو کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ پاکستان اپنے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ جنگ بندی فی الحال قائم ہے لیکن خبردار کیا کہ جس لمحے ان کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوگی ہم بھرپور جواب دیں گے۔ذرائع کے مطابق استنبول مذاکرات میں افغان وفد کی قیادت انٹیلی جنس چیف عبدالحق واسق کر رہے تھے، جبکہ پاکستانی وفد میں اعلیٰ عسکری حکام شریک ہوئے۔ مذاکرات میں دہشت گرد گروہوں کو قابو کرنے کے لیے قابلِ تصدیق میکانزم پر بات چیت ہوئی، مگر افغان فریق کی ہٹ دھرمی کے باعث کوئی نتیجہ سامنے نہ آ سکا۔ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد اب استنبول سے وطن واپس روانہ ہوگیا ہے جبکہ اسلام آباد نے واضح پیغام دیا ہے کہ اگر دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہا تو پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں