چین نے ایک نیا کے ویزا متعارف کرایا ہے جس کا مقصد دنیا بھر سے نوجوان اور ہنر مند سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھمیٹکس کے ماہرین کو اپنی طرف راغب کرنا ہے۔ کے ویزا یکم اکتوبر سے نافذ ہو گا اس ویزے کے ذریعے اہل امیدواروں کو داخلے، مدتِ قیام اور ایک سے زائد بار چین میں داخلے کی سہولت زیادہ آسانی سے دستیاب ہوگی۔یہ قواعد اگست میں منظور کیے گئے تھے اور یکم اکتوبر 2025 سے نافذ العمل ہوں گے اس ویزا کے لیے کسی ملکی آجر یا ادارے کی دعوت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی اور درخواست کا طریقہ کار بھی آسان بنایا گیا ہے۔چینی وزارت انصاف کے مطابق کسی تسلیم شدہ ادارے میں تدریس یا تحقیق سے وابستہ نوجوان پروفیشنلز بھی کے ویزا کے لیے اہل ہیں، درخواست گزار کو عمر، تعلیم اور تجربے کی شرائط پوری کرنی ہوں گی اور ساتھ ہی اسناد اور پیشہ ورانہ یا تحقیقی کام کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔چینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عالمی سائنسی ٹیلنٹ کو راغب کرنے اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔مبصرین اسے امریکا کے ایچ-ون بی ویزے کا متبادل قرار دے رہے ہیں جس کے ذریعے چین عالمی ٹیلنٹ کو اپنی جانب متوجہ کرنا چاہتا ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکا نے ایچ-ون بی درخواستوں پر سالانہ ایک لاکھ ڈالر کی بھاری فیس عائد کردی ہے جس سے بھارتی اور جنوبی ایشیائی ماہرین پریشان ہیں۔
