بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان میں انہوں نے بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اسے سزا قرار دیا ہے۔بیان میں مقتولہ کی والدہ نے کہ ہمارے لوگوں نے کوئی ناجائز فیصلہ نہیں کیا یہ فیصلہ بلوچی رسم و رواج کے تحت کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔ویڈیو بیان میں بانو کی ماں نے دعویٰ کیا کہ اُن کی بیٹی کو ایک لڑکے کے ساتھ تعلقات پر بلوچی معاشرتی جرگے کے فیصلے کے بعد سزا دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ لڑکا آئے روز ٹک ٹاک ویڈیوز بناتا تھا جس سے اُن کے بیٹے مشتعل ہو جاتے تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بیٹی بانو پانچ بچوں کی ماں تھی اور اس کا سب سے بڑا بیٹا 16 سال کا ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔پولیس کے مطابق واقعہ عید الاضحیٰ سے تین روز قبل پیش آیا جہاں بانو بی بی اور احسان اللہ کو مبینہ طور پر مقامی سردار کے فیصلے پر اجتماعی طور پر قتل کر دیا گیا۔پولیس کے مطابق ایک مخبر نے اطلاع دی کہ مقتولین کو کاروکاری کے الزام میں مقامی سردار کے پاس پیش کیا گیا جہاں ایک قبائلی جرگہ منعقد ہوا۔ایف آئی آر کے مطابق پندرہ افراد جن میں دو نامعلوم بھی شامل تھے تین گاڑیوں میں مقتولین کو لے کر سنجیدی میدانی علاقے میں پہنچے۔ سردار نے بانو بی بی اور احسان اللہ کو کاروکاری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے قتل کا حکم سنایا۔
