کلثوم بائی ولیکا اسپتال میں علاج کرانے والے 18 بچے ایچ آئی وی کا شکار

کراچی کے سائٹ ٹاؤن کے غریب اور گنجان آباد علاقے میں واقع کلثوم بائی ولیکااسپتال میں مبینہ طور پر علاج کرانے والے 18 بچے ایچ آئی وی کا شکار ہوگئے.گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ایک سال کی عمر کے بچے بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں، اور کم از کم 2 بچوں کی موت بھی ہو چکی ہے جبکہ متاثرہ بچوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔کم از کم 2 بچوں کی موت بھی ہو چکی ہے جبکہ متاثرہ بچوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ذرائع کے مطابق کلثوم بائی ولیکا سوشل سیکیورٹی سائٹ اسپتال میں مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے لائے گئے بچوں میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی ہے۔سائٹ ٹاؤن میں پٹھان کالونی اور باوانی چالی کے علاقوں پر مشتمل یوسی ون کے نائب چیئرمین ارشاد خان نے بتایا کہ اگست 2025 میں 18 ماہ کی ایک بچی بیمار ہوئی اور ولیکا اسپتال میں داخل کرائی گئی۔انہوں نے بتایا کہ بچی کا بخار اور کمزوری برقرار رہی تو اسے نجی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز کو شبہ ہوا کہ بچی کو شاید کوئی اور سنجیدہ مسئلہ ہے انہوں نے مختلف ٹیسٹ کیے جس کے بعد بچی میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی نجی اسپتال کے ڈاکٹرز نے جب کے پچھلے علاج کے حوالے سے معلوم کیا تو انہیں آگاہ کیا گیا کہ اس کا ولیکا اسپتال میں علاج ہوچکا ہے. اس سلسلے میں علاقے کی سیاسی جماعتوں کی مقامی قیادت پر مشتمل 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے. قائم کردہ کمیٹی نے سختی کے ساتھ ولیکا اسپتال کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ گزشتہ چند ماہ میں زیر علاج رہنے والے تمام بچوں کی ایچ آئی وی اسکریننگ کرے جس کی ابتدائی جانچ میں کم از کم 18 بچے ایچ آئی وی مثبت پائے گئے جن کی عمر ایک سے نو سال کے درمیان ہے۔ولیکا اسپتال کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اسکریننگ جاری ہے اور کچھ بچے ایچ آئی وی پازیٹو پائے گئے ہیں مگر متاثرہ بچوں کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی۔سندھ کے محکمہ صحت کی ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر کنول مصطفیٰ نے کہا کہ ان کی ٹیم نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے اسپتال میں اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی سینٹر قائم کیا ہے .کمیٹی کے اراکین نے ولیکا اسپتال کے دوروں کے دوران سرنج دوبارہ استعمال ہوتے ہوئے خود مشاہدہ کیا ہے اور اسپتال کے بعض عملے نے بھی اس کی تصدیق کی ان کے مطابق یہ حکومت کے اسپتال میں ممکن ہونا حیران کن ہے اور یہ ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہو سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں