خیبرپختونخواہ کے ضلع کوہستان میں 28 سال قبل لاپتا ہونے والے شخص نصیر الدین کی لاش برفانی گلیشیئر سے مل گئی۔ کوہستان میں برفانی گلیشیئر سے 28 سال سے لاپتا شخص نصیرالدین کی لاش ملنے کی اطلاع ملی ہے، لاش حیرت انگیز طور پر محفوظ ہے کپڑے بھی نہیں پھٹے، لاپتا شخص کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہم 28 سال سے تلاش میں تھے۔پولیس نے شناخت اور مزید حقائق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 3 اگست 2025 کو جب کثیر الدین اپنے بھائی نصیر الدین کی لاش لینے کے لیے لیدی ویلی روانہ ہوئے تو اس دوران انہوں نے بتایا کہ وہ اور نصیر الدین الائی سے کوہستان کی سپیٹ ویلی آئے تھے جہاں سے انہوں نے تجارت کے لیے گھوڑے خریدے تھے اور ان گھوڑوں کو واپس الائی پہنچانا تھا۔لائی سے کوہستان کا راستہ دشوار گزار تھا جو سال میں کئی ماہ تک بند بھی رہتا تھا کثیر الدین کے بقول وہ خاندانی دشمنی کے باعث غیر روایتی راستوں پر سفر کرتے تھے۔یہ جون 1997 کی بات ہے جب وہ اور ان کا بھائی نصیر الدین کوہستان کی سپیٹ ویلی کا سفر کر رہے تھے اور واپسی کے لیے انہوں نے ایک الگ راستے کا انتخاب کیا۔کثیر الدین کہتے ہیں کہ لیدی ویلی پر دوپہر کے سفر کے دوران نصیر الدین گھوڑے پر سوار تھے اور وہ پیدل چل رہے تھے جب ہم بالکل اوپر پہنچ گئے تو اچانک فائرنگ کی آواز سنی فائرنگ کے بعد نصیر الدین ایک غار میں چلے گئے میں واپس مڑا اور اس مقام پر پہنچا جہاں پر میں نے دیکھا کہ بھائی غار کے اندر گیا تھا تو وہاں کچھ نہیں تھا میں نے تھوڑا سا برف کے غار کے اندر جا کر بھی دیکھا مگر کچھ بھی نہیں تھا۔کثیر الدین کے بقول انہوں نے کافی عرصے تک دیگر لوگوں کی مدد سے بھی وہاں اپنے بھائی کو ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے
