اسلام آباد میں شنگھائی کانفرس کی وجہ سے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور دیگر قیدیوں کی ملاقاتوں پر پابندی عاید کردی گئی ہےجس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر یہ بات پھیل گئی ہےیا پھیلائی گئی ہےکہ عمران خان کی صحت خراب ہے اور شنگھائی کانفرنس کی سیکورٹی کی آڑ میں جان بوجھ کر ان کی ملاقات پر پابندی عاید کی گئی ہے تاکہ ان کی خراب صحت کے بارے میں کسی کو پتہ نہ چلے یہ تاثر بھی عام کیا جارہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے ۔ان افواہوں کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف نے 15 اکتوبر کو ڈی چوک میں اپنی پوری طاقت سے مظاہرے کا اعلان کردیا ہےزلفی بخاری نے تو یہ تک کہہ دیا ہے ک پی ٹی آئی 15اکوبر کو اسلام اباد پر قبضہ کرلے پی ٹی آئی کے راہنماوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر عمران خان سے ان کے معالج یا فیملی کے لوگوں سے ملاقات کروائی جائے تو وہ احتجاج کی یہ کال واپس لے سکتے ہیں دوسری جانب اڈیلہ جیل سے وضاحتی بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ عمران خان مکمل طور پر صحت یاب ہیں ان کے دانتوں میں تکلیف ہوئی تھی جو اب ٹھیک ہے جبکہ ان کے کسی اور جیل میں منتقلی کو خبروں نفی کی گئی ہے دوسری جانب حکومت نے احتجاج سے انتہائی سختی سے نمٹنے کا عزم کیا ہے
متعلقہ خبریں
”کیا عمران خان کی جان کو جیل میں کوئی خطرہ ہے ؟“ ایک تبصرہ
اپنا تبصرہ لکھیں Cancel reply
میرے خیال میں عمران خان سےملاقات بند کرنے کا مقصد یہی ہےکانفرنس کی آڑ میں ترمیم کے لیے اپنے نمبر پورے کیے جائیں جس میں ابھی تک ان کوناکامی ہوئی ہےاب یہ الیکشن کمیشن کےساتھ ملکر کوئی واردات ڈالیں گے