کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی وزارت عظمیٰ ہچکولے کھانے لگی پارٹی رہنماؤں کی جانب سے ٹروڈو کو استعفیٰ دینے کیلئے دباؤ بڑھ گیا حکمران جماعت کو نو سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد مہنگائی اور ہاؤسنگ بحران کی وجہ سے آئندہ الیکشن میں عوامی غم و غصے کا سامنا ہے۔ملک کے 10 صوبے میں سے سب سے زیادہ گنجان آباد اور پارٹی کے مضبوط گڑھ اونٹاریو سے تعلق رکھنے والے 50 سے زیادہ لبرلز اراکین پارلیمنٹ نے ہفتے کو ایک میٹنگ رکھی اور اتفاق کیا کہ جسٹن ٹروڈو کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔حال ہی میں ٹروڈو کی حکومت میں موجود نائب وزیر اعظم کرسٹیا نے تقریباً ایک دہائی کے بعد ان کا ساتھ چھوڑ ا تھا۔گزشتہ ہفتے جسٹسن ٹروڈو کو 2 بڑے دھچکے اس وقت لگے جب اس وقت کے وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے اخراجات سے متعلق پالیسی تنازع کے درمیان استعفیٰ دے دیا اور پھر دوسرا دھچکا یہ تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ اقلیتی لبرل حکومت کو گرانے کے لیے ان سب کو متحد ہوجانا چاہیے۔اگر جسٹن ٹروڈو مستعفی ہو جاتے ہیں اور پارٹی کے پاس نیا مستقل رہنما منتخب کرنے کا وقت ہوتا ہے تو دعویداروں میں ممکنہ طور پر فری لینڈ، وزیر خارجہ میلانیا جولی، وزیر اختراع فرانکوئس فلپ شیمپین اور مرکزی بینک کے سابق گورنر مارک کارنی شامل ہوں گے۔