ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے اپنی نئی مونیٹائزیشن پالیسی جاری کرتے ہوئے تخلیق کاروں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ری ایکشن، کمنٹری اور کلپ ویڈیوز اب بھی مونیٹائزیشن کے لیے اہل ہیں بشرط کہ ان میں تخلیقی اور اصل مواد شامل ہو۔ایسی ویڈیوز جن میں ایسا تحریری مواد ہوگا جو صارف نے خود تخلیق نہ کیا ہو جیسے ویب سائٹس یا نیوز سائٹس کی تحریریں کاپی پیسٹ کر دی ہوں یا ایسے تصویری سلائیڈ شوز یا اسکرولنگ ٹیکسٹ جن کی تعلیمی اہمیت نہ ہو یا ان میں کوئی کمنٹری یا وضاحت نہ کی گئی ہو، تو اس سے بھی آمدنی کا حصول نہیں ہوگا۔یوٹیوب کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اے آئی سے بنائے گئے ایسے مواد کو کم کرنے کے لیے ہیں جو انسانوں کے تیار کردہ ویڈیوز کی نقل کرتا ہے مگر اس میں اصل تخلیقی عنصر موجود نہیں ہوتا۔یوٹیوب کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اے آئی سے بنائے گئے ایسے مواد کو کم کرنے کے لیے ہیں جو انسانوں کے تیار کردہ ویڈیوز کی نقل کرتا ہے مگر اس میں اصل تخلیقی عنصر موجود نہیں ہوتا۔کمپنی نے مزید بتایا کہ اگر کسی مواد کو تجزیے، ریویو یا کمنٹری کے لیے دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے، تو اس پر نئے قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا۔نئی پالیسیوں میں وائے پی پی میں شمولیت کی اہلیت کو تبدیل نہیں کیا گیا۔وائے پی پی کا حصہ بننے کے لیے کم از کم سبسکرائبرز کی تعداد ایک ہزار ہونا ضروری ہے۔آپ کی ویڈیوز کو گزشتہ ایک سال کے دوران اگر 4 ہزار گھنٹوں سے زائد بار دیکھا گیا ہو تو ہی آپ وائے پی پی میں شمولیت کے اہل قرار پاتے ہیں یا شارٹس کی صورت میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران ایک کروڑ شارٹس ویوز کی شرط پورا کرنا ہوگی۔
