ٹریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ القادر ٹرسٹ کا فیصلہ صرف اور صرف پچھلے کیسز کی طرح میرے اوپر دباؤ ڈالنے کے لیے لٹکایا جا رہا ہے مگر میں مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ فیصلہ فوری طور پر جاری کیا جائے کیونکہ جیسے پہلے عدت کیس اور سائفر کیس میں آپ کا منہ کالا ہوا اب بھی وہی ہو گا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ انہوں ے اپنی زندگی میں پاکستان میں نافذ کیے گئے تمام مارشل لا یعنی ایوب خان، یحیٰی خان، ضیا الحق اور مشرف کا مارشل لا دیکھے ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یحیٰی خان اور ضیاالحق کا مارشل لا پاکستان کی تاریخ کا بدترین مارشل لا تھا جس میں جمہوریت کو بالکل روند دیا گیا تھا، پرویز مشرف اس حوالے سے قدرے لبرل تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ آج ملک میں جمہوریت کے نام پر ہو رہا ہے، اس کا موازنہ صرف اور صرف یحیٰی خان کے دور سے کیا جا سکتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آج اس جمہوریت کی آڑ میں نافذ اس مارشل لا میں یہ تمام فسطائی حربے بدرجہ اتم موجود ہیں یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں پاکستان کی سب سے مقبول اور بڑی پارٹی کے چیئرمین کا نام تک میڈیا پر لینے پر پابندی ہے.ان کا کہنا تھا کہ فارم 47 کی بوگس اور فراڈ حکومت کو بچانے کے لیے تحریک انصاف کو مسلسل کچلا جا رہا ہے اور ملک میں جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔پوسٹ کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف صرف ایک کٹھ پتلی اور اردلی ہے اس سے زیادہ طاقت ور وزیر اعظم تو مشرف دور میں شوکت عزیز تھا عمران خان کا کہنا تھا کہ کہا کہ میں واضع طور پہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں نواز شریف اور زرداری کی طرح این آر او نہیں لوں گا۔انہوں نے کہا کہ سلام آباد قتل عام کو 6 ہفتے ہو چکے ہیں ہمارے گمشدہ افراد کو لے کر حکومت کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی یہ مذاکرات کی کامیابی میں حکومت کی غیر سنجیدگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔عمران خان نے کہا کہ جہاں اصل عوامی نمائندگان حکومت کے بجائے جیلوں میں ہوں، ایسا ملک کبھی ترقی کر ہی نہیں پایا۔