امریکی کانگریس کے اجلاس میں جو ولسن کا عمران کی رہائی کا مطالبہ.آرمی چیف کو بھی خط

امریکی کانگریس میں ریپبلکن قانون ساز جو ولسن نے ایوان میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کردیا . نیوز ویلی ویب کی رپورٹ کے مطابق ایوان نمائندگان کی خارجہ امور اور آرمڈ سروسز کمیٹیوں کے اہم رکن، کانگریس مین جو ولسن نے عام بحث کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا اسپیکر نے انہیں پاکستان کے بارے میں بات کرنے کی اجازت دی جوولسن ریپبلکن پالیسی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔انہوں نے ایوان نمائندگان کو بتایا کہ پاکستان 70 سال سے امریکا کا قابل قدر شراکت دار رہا ہے اور جب پاکستان جمہوری اصولوں اور قانون کی حکمرانی کو اپناتا ہے تو ہمارے تعلقات مضبوط ہوتے ہیں افسوس کی بات ہے کہ حکومت پاکستان نے سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل میں ڈال کر جمہوریت کو کمزور کیا ہے۔تقریر میں کانگریس مین نے خان کے ساتھ اپنے شدید اختلافات کا اعتراف کیا بالخصوص روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے بارے میں ان کی کمزور پالیسیوں پر ان کا اختلاف تھا لیکن ان کا کہنا تھا سیاسی مخالفین کو جمہوری انتخابات میں شکست دی جانی چاہیے نہ کہ من گھڑت سیاسی الزامات پر جیل میں ڈالنا چاہیے۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں جو ولسن نے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھا تھا جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے قومی مفاد میں ہیں۔اپنے خط میں ولسن کا کہنا تھا کہ عمران خان کو رہا کرنا پاک امریکا تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔انہوں نے پاکستان کی قیادت پر زور دیا کہ وہ جمہوری اداروں، انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھے، اور مناسب عمل کی بنیادی ضمانتوں، پریس کی آزادی، اجتماع کی آزادی اور پاکستان کے عوام کے لیے اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرے۔

اپنا تبصرہ لکھیں