پاکستان تحریک انصاف،جمعیت علمائے اسلام، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنے مسودے پارلیمیٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کر دیے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی دو تہائی اکثریت رکھتی ہے اور اس کے باوجود اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے ۔خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ میری کوشش ہے کہ اتفاق رائے پر مبنی ڈاکومنٹ سامنے لا سکوں کوشش ہے کم از کم اتفاق رائے ضرور پیدا ہو تاکہ ترمیم ہو.بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم ایس سی او سے پہلے بھی ہوسکتی ہے اور فوراً بعد بھی .حکومت اور ہمارے ڈرافٹ میں کسی خاص شخصیت کیلئے کچھ بھی نہیں اگر ایسی کوئی چیز ہے تو اس پر بات ہوسکتی ہے .اپوزیشن کو پیغام پہنچانا چاہتا ہوں کہ ٹائم فریم پر کھیلنا ان کی غلط فہمی ہے .حکومت کو کہا تھا کہ اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن اس میٹنگ میں اتفاق رائے پیدا نہ ہوا پارلیمنٹ نے سپیس واپس لینی ہے .ایک راستہ اتفاق رائے کا ہے دوسرا ترمیم پاس کرکے سپیس واپس لینے کا ہے