امریکی میڈیا کے مطابق بلیک باکس کی ریکارڈنگ سے حاصل معلومات کی بنیاد پر دعویٰ کیا گیا ہےکہ طیارے کے دونوں پائلٹوں کی گفتگو سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کیپٹن سُومیت صبروال نے ان سوئچز کو بند کیا تھا جن کے ذریعے دونوں انجنوں کو ایندھن کی فراہمی ہوتی ہے۔ بھارتی حکام کی جانب سے پچھلے ہفتے ابتدائی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کاک پٹ میں دونوں پائلٹوں کے درمیان کنفیوژن کی بات کی گئی تھی۔ امریکی میڈیا نے طیارے کی تباہی کے شواہد کی بنیاد پر امریکی حکام کا ابتدائی تجزیہ پیش کیا ہے جس کے مطابق بوئنگ ڈریم لائنر طیارے کے فرسٹ آفیسر کلائیو کندر نے طیارے کے اڑان بھرتے ہی تجربہ کار کیپٹن سے پوچھا تھا کہ آخر اس نے سوئچز کو کٹ آف پوزیشن پر کیوں کردیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق فرسٹ آفیسر پہلے حیرت میں ڈوبا اورپھر دہشت ذدہ رہ گیا جبکہ کیپٹن یہ سب کچھ سننے اور دیکھنے کے باوجود پُرسکون تھا۔ یہ اس لیے تھا کہ فرسٹ آفیسر کا فلائنگ تجربہ محض 3 ہزار 403 گھنٹے جبکہ کپتان کا فلائنگ تجربہ 15 ہزار 638 گھنٹے تھا اوران میں سے نصف سے زائد بوئنگ طیارے اڑانے کے تھے۔ تازہ صورتحال پربوئنگ اورر بھارت کی سول ایوی ایشن اور ائیر انڈیا انتطامیہ کا ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا۔ٹیلی گراف اور نیویارک پوسٹ کی رپورٹس کے مطابق ایئر انڈیا کے پائلٹس میں ڈپریشن اور ذہنی صحت کے مسائل موجود تھے۔رپورٹ کے مطابق پائلٹ سمیت سبھروال کئی برسوں سے ذہنی دباؤ جیسے مسائل کا سامنا کر رہے تھے اور انہوں نے بارہا طبی رخصت لی۔ ذہنی صحت کے مسائل کے باعث پروازوں سے طویل وقفے کے باوجود ایئر انڈیا نے انہیں دوبارہ پرواز کی اجازت دی۔ٹیلی گراف اخبار میں کہا گیا کہ ذہنی مسائل کے شکار اور والدہ کی موت کے صدمے سے دوچار ایئر انڈیا نے 2023ء میں پائلٹ کو میڈیکل کلیئرنس دی۔ پائلٹ حالیہ دنوں میں والد کے بڑھاپے کی دیکھ بھال کے لیے ریٹائرمنٹ پر غور کر رہے تھے۔نیویارک پوسٹ کے مطابق حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں ایندھن بند کرنے والے بٹن دبانے کو مرکزی سبب قرار دیا گیا۔ کمپنی کے ترجمان نے صرف اتنا تسلیم کیا کہ میڈیکل ریکارڈز تفتیش کاروں کو دے دیے گئے۔نیویارک پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ انڈین کمرشل پائلٹس ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا کہ پائلٹ کی ذاتی کیفیت کو ایئر انڈیا نے نظرانداز کیا کپتان چھپن برس کے سوُمیت صبروال نے انیس سو چورانوے میں ایئرانڈیا میں ملازمت اختیار کی تھی اور لائن ٹریننگ کیپٹن کے عہدے پر فائز تھے جس میں وہ دوران پرواز ساتھی جونئیر پائلٹ کی تربیت کرتے تھے صبروال نے شادی نہیں کی تھی اور انکی ریٹائرمنٹ میں چند ماہ باقی تھے۔واضح رہے کہ 12 جون کو احمد آباد سے لندن جانیوالا طیارہ اڑان بھرتے ہی گرکرتباہ ہوگیا تھا۔ طیارے میں سوار 242 میں سے 241 مسافر ہلاک ہوگئے تھے جن میں 53 برطانوی شہری تھے۔صرف ایک برٹش انڈین مسافر زندہ بچا تھا جو کہ 11 اےسیٹ پر سوار تھا۔ طیارہ میڈیکل کالج عمارت پر گرنے سے مزید 19 افراد بھی مارے گئے تھے۔
