امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد، ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر پہلا براہ راست میزائل حملہ کر دیا۔ خبر ایجنسیوں کے مطابق ایران نے اسرائیل پر کم از کم 20 سے 40 میزائل داغے، جب کہ یروشلم اور تل ابیب میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور مختلف علاقوں میں ایئر ڈیفنس سائرن بج اٹھے۔ ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کا اعلان بھی کردیا۔خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی شہر حیفا پر متعدد ایرانی میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں تل ابیب میں بھی متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نیوز کے مطابق پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ حالیہ میزائل حملوں میں اسرائیل کے بن گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا، ساتھ ہی تحقیقاتی مراکز، معاون اڈوں، اور مختلف سطحوں پر موجود کمانڈ و کنٹرول سینٹرز پر بھی حملے کیے گئے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کے تازہ میزائل حملوں سے اسرائیل کےمختلف حصوں میں نقصانات ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران سے اسرائیل کی جانب 30 بیلسٹک میزائل داغے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں چلے جائیں اور مزید اطلاع تک وہیں رہیں اسرائیلی حکام کے مطابق ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل نے تل ابیب کے رہائشی علاقے میں شدید تباہی مچا دی ہے۔ ایمرجنسی سروس ادارے میگن ڈیوڈ آدوم کا کہنا ہے کہ حملے میں کئی دو منزلہ رہائشی عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہو گئیں۔اسرائیلی افواج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میزائل حملوں کی تازہ لہر کے بعد ملک بھر میں کم از کم 10 مقامات پر ہنگامی ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں۔ ریسکیو فورسز ان تمام علاقوں میں متحرک ہیں جہاں میزائل گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔دریں اثناء ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کا کوئی بھی بحری بیڑہ اب یورپ تک نہیں پہنچ سکے گا۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا اب براہ راست جنگ میں داخل ہو چکا ہے اور اس کے نتائج کا ذمہ دار وہ خود ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکا تھوڑا انتظار کرے اسے ہمارے حملوں کی قیمت چکانا پڑے گی۔
