کراچی میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے یونس خان کا کہنا تھا کہ بابراعظم کارکردگی بہتر بنانے اور کرکٹ پر فوکس کریں، چھوٹی سی عمر میں بابر اعظم نے کئی کارنامے سر انجام دیے ہیں اور وہ ٹیسٹ میں ان سے زیادہ 15 ہزار تک رنز بناسکتے ہیں،کپتانی چھوٹی چیز ہے۔
یونس خان کا کہنا تھا کہ ویرات کوہلی کی مثال سب کے سامنے ہے ، بابر تنقید کرنے والوں کو اپنے بیٹ سے جواب دیں، پرفارمنس بولتی ہے لیکن آج کل کرکٹرز بولتے زیادہ اور کھیلتے کم ہیں، سوشل میڈیا چلائیں لیکن پہلا فوکس کارکردگی اور پرفارمنس ہونی چاہیے۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان میں یہ روایت رہی ہےکہ جو بات سنتا ہے چاہے اسے کپتانی نہ آتی ہو، اسے کپتان بنا دیتے ہیں اور جو کپتانی کا اہل ہے لیکن وہ بات نہیں مانتا تو اس کی جگہ چھوٹے کرکٹرز کو کپتان بنادیتے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے، ایسا کب تک ہوتا رہے گا۔
یونس خان کا کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ کو اپنی اہمیت کا ہی نہیں معلوم، بغیر سوچے سمجھے فیصلے کردیے جاتے ہیں۔ محسن نقوی اچھے انسان ہیں، وہ کرکٹ کی بہتری چاہتے ہیں لیکن آس پاس کے لوگ بھی اچھے ہونا چاہئیں۔ ایک سبزی فروش کو بھی معلوم ہےکہ کس کو کپتان اور کوچ ہونا چاہیے لیکن نہیں معلوم تو کرکٹ بورڈ والوں کو ہی نہیں معلوم۔
یونس خان نے بتایا کہ آسٹریلیا نے ڈومیسٹک کرکٹ کے لیے انہیں مدعو کیا ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ مجھے اس جملے سے سخت نفرت ہے جب کوچز کسی کرکٹرز کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ ہمارے فیوچر پلان میں شامل ہے یا نہیں۔ میرے کوچز نے بھی کہا تھا کہ یونس خان ہمارے مستقل کے پلان میں شامل نہیں ہے، جس کوچ کو اپنے مستقبل کا نہیں معلوم وہ کھلاڑیوں کے مستقبل کا فیصلہ کرتا ہے۔