کوئٹہ میں منگل کو بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسہ گاہ کے باہر بم دھماکے میں 14 افراد جان سے گئے اور 30 زخمی ہوگئے ہیں۔بی این پی کے نائب صدر ساجد ترین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں ہمارے 13 کارکن شہید ہوئے جبکہ متعدد کارکن زخمی بھی ہوئے ہیں۔پولیس کے مطابق رات گئے کوئٹہ میں سریاب روڈ پر واقع شاہوانی اسیٹڈیم کے قریب بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے کے اختتام پر سیاسی قائدین بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل، پشتونخوامیپ کے مرکزی چیئرمین محمود خان اچکزئی، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما کبیر محمد شہی اور کارکن گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر واپس جارہے تھے کہ قبرستان کے قریب پہلے سے موجود خود کش حملہ آور نے گاڑیوں کے قریب آ کر خود کو اڑا لیا۔دھماکے کے نتیجے میں اسپیشل برانچ کے اہلکار محمد حنیف سمیت سیاسی پارٹی کے 13 کارکنان موقع پر ہی جاں بحق جبکہ سابق ایم پی اے احمد نواز سمیت 35 سے زائد افراد شدید زخمی ہو گئے جبکہ مختلف جماعتوں کے قائدین معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔منگل کو بلوچستان نیشنل پارٹی کے بزرگ اور ممتاز قوم پرست رہنما سردار عطااللہ مینگل کی برسی کے موقع پر جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا تھا۔دھماکے کے باعث سابق سینٹرز کبیر محمد شہی کی گاڑی سمیت ایک درجن گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو شدید نقصان پہنچا جب کہ دھماکے ے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز اور عملے کو فوری طور پر طلب کیا گیا۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھی سریاب بم دھماکے کے واقعے کے خلاف بدھ کو تین روزہ سوگ کا اعلان کیا اور پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ بزدلانہ اور وحشیانہ کارروائی معصوم جانوں کے ضیاع اور جمہوری سیاسی جدوجہد کے خلاف کھلی دہشت گردی ہے۔
