مشرقی افریقہ کے ملک مڈغاسکر کی حزبِ اختلاف کے رہنما اور دیگر عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اینڈری راجویلینا ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں یہ دنیا بھر میں جنریشن زی کی بغاوتوں کے نتیجے میں چند ہفتوں کے اندر گرنے والی دوسری حکومت ہے۔یہ مظاہرے 25 ستمبر کو پانی اور بجلی کی قلت کے خلاف شروع ہوئے تھے لیکن جلد ہی بدعنوانی، ناقص حکمرانی، اور بنیادی سہولیات کی کمی کے خلاف عوامی بغاوت میں تبدیل ہوگئے۔یہ غصہ ان حالیہ عالمی مظاہروں سے مماثلت رکھتا ہے جنہوں نے نیپال میں وزیرِ اعظم کے استعفے اور مراکش میں سیاسی بحران کو جنم دیا تھا۔پارلیمان میں حزبِ اختلاف کے سربراہ سیتنی رانڈریاناسولونائیکو نے بتایا کہ صدر اینڈری راجویلینا اتوار کو ملک چھوڑ کر فرار ہوئےجب فوج کے کئی یونٹس نے بغاوت کرتے ہوئے مظاہرین کا ساتھ دینا شروع کر دیا تھا۔صدارتی دفتر نے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔پیر کی شب فیس بک پر قوم سے اپنے خطاب میں صدر راجویلینا نے کہا تھا کہ انہیں اپنی جان کی حفاظت کے لیے کسی محفوظ مقام پر منتقل ہونا پڑا ہےتاہم انہوں نے اپنا مقام ظاہر نہیں کیا لیکن کہا کہ وہ مڈغاسکر کو تباہ نہیں ہونے دیں گے۔فوجی ذریعے کے مطابق فرانسیسی فوج کا ایک کاسا طیارہ اتوار کو سینٹ میری ہوائی اڈے پر اترا 5 منٹ بعد ایک ہیلی کاپٹر آیا اور ایک مسافر کو طیارے میں منتقل کیا گیا وہ مسافر صدر اینڈری راجویلینا تھے.سینیٹ نے اعلان کیا ہے کہ صدر کو عوامی دباؤ کے باعث برطرف کر دیا گیا ہے، اور ژاں آندرے ندرمنجاری کو عبوری طور پر تعینات کیا گیا ہے۔تقریباً 3 کروڑ آبادی والے اس ملک کی نصف سے زیادہ آبادی کی عمر 20 سال سے کم ہے اور تین چوتھائی لوگ غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔