مولانا فضل الرحمان سے سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پرمنگل اور بدھ کی درمیانی شب دیرتک ملاقات جاری رہی جس میں سیاسی امور اور مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔ محمد علی درانی نے اپنے سیاسی رابطوں سے متعلق مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لیا۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ جے یو آئی اپوزیشن کاحصہ ہے اور رہے گی، آئین اورجمہوریت سے متصادم قانون سازی میں حکومت کسی اپوزیشن جماعت کی حمایت نہیں لے سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی وجود اور اس کے اقدامات عوام کے مفادات سے متصادم ہیں، ایسی حکومت کے ساتھ جانا عوام کے غیض و غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے، ہمیں صرف وہ اختیار چاہیے جو عوام نے دیا ہو۔
ان کا کہنا تھاکہ عوام کا دیا اقتدار چاہیے لیکن آئندہ کسی کو مینڈیٹ چوری نہیں کرنے دیں گے۔
محمد علی درانی نے مولانا فضل الرحمان سے مکالمہ کیا کہ آپ تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں، آپ ہمیشہ سیاسی روایات اور جمہوری اقدار کےامین رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں کی تھیں، وزیراعظم نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے مولانا فضل الرحمان انتشاری ٹولے کی سیاست مسترد کردیں گے، حکومت کوشش کرے گی کہ مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور ہوں۔
اس کے بعد جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع کی جانب سے خبر سامنے آئی تھی کہ حکومتی وفد نے جے یوآئی کو وفاق میں 4 وزارتوں اور بلوچستان حکومت کا حصہ بننےکی پیش کش کی تھی مگر مولانا فضل الرحمان کا مؤقف تھا کہ حکومت سازی سےقبل جے یو آئی کو نظر انداز کیا گیا تھا۔