ذرائع کے مطابق واقعے کے 19 منٹ بعد ریسکیو 1122 کی میڈیکل ایمبولینس پہنچی جس میں صرف میڈیکل ٹیم تھی 19 منٹ بعد پہنچی ٹیم کے پاس دریائےسوات میں پھنسےافراد کو نکالنےکا سامان ہی موجود نہیں تھا.دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق ریسکیو اداروں کی مبینہ غفلت اور تاخیر نمایاں ہو گئی ہے۔ فوٹیج کے مطابق متاثرہ خاندان صبح 9 بج کر 47 منٹ پر پانی میں پھنس گیا تھا جبکہ ریسکیو میڈیکل ایمبولینس 10 بج کر 7 منٹ پر موقع پر پہنچی۔زرائع کے مطابق ایمبولینس کے ساتھ نہ کوئی ریسکیو اہلکار موجود تھا نہ کشتیاں تھیں اور نہ ہی متاثرین کو نکالنے کے لیے ضروری آلات تھے میڈیکل ایمبولینس میں صرف میڈیکل ٹیم تھی۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ ریسکیو ادارے ڈیڑھ گھنٹے بعد آئے ان کے پیارے ٹیلے پر پھنسے رہے ان کی آنکھوں کے سامنے بپھرا ریلا لوگوں کو بہا لے گیا۔خیبر پختونخوا حکومت نے ڈپٹی کمشنر سوات سمیت کئی افسران کو معطل کردیا ہےوزیراعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی بنائی ہے۔ ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے اور اب تک ریلے میں بہہ جانے والے 10 سالہ دانیال کی لاش نکال لی گئی ہےجبکہ ڈسکہ سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ لڑکے کی تلاش جاری ہے۔دوسری جانب انتظامیہ نے دریائے سوات کے کنارے موجود غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔تجاوزات کے خلاف آپریشن پر ہوٹل مالکان نے شدید احتجاج کیا اور فضاگٹ بائی پاس پر سڑک بلاک کر دی۔ بعض مقامات پر انتظامیہ اور ہوٹل مالکان کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی، جس کے بعد دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
