برطانیہ میں ایک میڈیکل ٹریبونل نے آپریشن کے دوران اپنے مریض کو چھوڑ کر دوسرے آپریشن تھیٹر میں ایک نرس کے ساتھ زنگ رلیاں منانے والے ڈاکٹر کو ملک میں دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔خیال رہے 44 سالہ ڈاکٹر سہیل انجم کو گریٹر مانچسٹر کے ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ان کی ایک ساتھی نے ایک نرس کے ساتھ نازیبا حالت میں دیکھا تھا ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔سماعت کے دوران جنرل میڈیکل کونسل نے ثبوت پیش کیے تو 44 سالہ ڈاکٹر نے ثبوت کو چیلنج نہیں کیا .میڈیکل پریکٹشنرز ٹربیونل سروس نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ڈاکٹر سہیل انجم پیشہ ورانہ بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں۔تاہم ٹربیونل نے محتاط طریقے سے غور کے بعد انھیں برطانیہ میں بطور ڈاکٹر کام کرنے کا اہل قرار دے دیا ہے۔ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ ٹریبونل کے مطابق ڈاکٹر انجم دوبارہ کام کر رہے ہیں برطانیہ میں بھی اور پاکستان میں بھی اور انھوں نے جن ہسپتالوں میں کام کیا وہاں وہ بغیر کسی مزید مسئلے کے مثبت تبدیلیاں بھی لائے ہیں۔ ان تمام چیزوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ٹربیونل سمجھتا ہے کہ دوبارہ اس حرکت کو دُہرائے جانے کا امکان کم ہے۔
