کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مبینہ دہشت گردی اور بغاوت کے کیس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ضمانت منظور کر لی۔واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں قائدآباد پولیس اسٹیشن میں ایک مقامی رہائشی کی شکایت پر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس نے دعویٰ کیا تھا کہ بی وائی سی کی رہنما نے علاقے میں تشدد پر اکسایا۔ماہ رنگ بلوچ اس وقت جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں جسے جمعرات کو کوئٹہ کی اے ٹی سی نے مزید 15 دن کے لیے بڑھا دیا تھا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ کو 22 مارچ کو کوئٹہ سول ہسپتال پر حملے اور عوام کو تشدد پر اکسانے کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا سرکاری وکیل نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ضمانت دینے کی سخت مخالفت کی کیونکہ ان کے خلاف الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور تفتیشی افسر نے کافی شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جو عدالت میں پیش کیے جا سکتے ہیں۔پراسیکیوٹر نے مزید دلائل دیے کہ ملزمہ نے ریاستی اداروں کے خلاف نفرت کو ہوا دی اور بغاوت پر مبنی مواد پھیلایا جس کا مقصد عوامی بے چینی پیدا کرنا تھا، لہٰذا ملزمہ ضمانت کی رعایت کی حقدار نہیں۔ دلائل کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے ملزمہ کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی صورت میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا. قبل ازیں عدالت کا اپنے حکم نامے میں کہنا تھا کہ تفتیشی افسر نے رپورٹ جمع کرائی کہ ماہ رنگ بلوچ کیس میں مفرور ہیں تاہم وکیل دفاع نے کوئٹہ اے ٹی سی کا ریمانڈ آرڈر جمع کرایا جس میں ظاہر ہوا کہ وہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔مزید یہ کہ تفتیش کے دوران جائے وقوع پر جاتے وقت تفتیشی افسر نے علاقے کے کسی نجی یا آزاد گواہ کو شامل نہیں کیا اور نہ ہی مقامی لوگوں سے مبینہ واقعے کے بارے میں کوئی پوچھ گچھ کی۔عدالتی حکم میں مزید کہا گیا کہ اکتوبر کی ایف آئی آر میں شکایت کنندہ نے الزامات کی تائید کے لیے کوئی آزاد گواہ پیش نہیں کیا نہ ہی وہ عدالت میں پیش ہوا حالانکہ تفتیشی افسر کو انہیں پیش کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
