معروف مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ ان کے لیے بھارت جانے کا مطلب جیل جانا ہے کیونکہ بھارتی حکومت انہیں دہشت گرد سمجھتی ہے۔
پاکستانی یوٹیوبر کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنی ابتدائی زندگی، تعلیم، تبلیغ دین، بھارت میں پیش آئے حالات اور دیگر موضوعات پر گفتگو کی۔
بھارت واپس جانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھارت جانا آسان ہے لیکن باہر نکلنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے کچھ ماہ پہلے ان سے رابطہ کیا اور ان سے اس اقدام کے لیے حمایت مانگی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا مودی کے نمائندے نے ان سے ملائیشیا میں ملاقات کی اور کہا کہ اسے براہ راست مودی اور امیت شاہ نے بھیجا ہے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بتایا کہ مودی کے نمائندے نے انہیں کہا کہ وہ کشمیر کے معاملے پر بھارتی حکومت کی حمایت کریں، تاہم انہوں نے صاف انکار کردیا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ وہ پاکستان جانا چاہتے تو جاسکتے تھے لیکن شریعت کا ایک اصول ہے کہ بڑے نقصان سے بچنے کے لیے چھوٹے نقصان کو برداشت کرلیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2019 میں انہیں اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ اب بھارت واپس جانے کا کوئی امکان نہیں ہے تو انہوں نے پاکستان آنے کا سوچا اور 2020 میں پاکستان کے دورے کی منصوبہ بندی کی تاہم کورونا وبا کی وجہ سے وہ پاکستان نہ آسکے۔