ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت پر فوجی تصادم سے بچاؤ اور سفارتی راستے اپنانے پر زور دیا ہے۔پاکستان کی درخواست پر نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرے میں منعقد ہونے والے اجلاس میں 15 رکن ممالک نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد میڈیا کو دی گئی بریفنگ میں عاصم افتخار نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد جنوبی ایشیا کی موجودہ صورت حال پر سکیورٹی کونسل کا جو اجلاس پاکستان کی درخواست پر بلایا گیا، اس کے ذریعے ملک کے مقاصد بڑی حد تک حاصل ہو گئے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات اور جنگی بیانات پر پاکستان کی درخواست پر یہ اجلاس بلایا گیا تھا جس میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ارکان نے کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوجی تصادم سےبچاؤ اور سفارتی راستے اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جارحیت کی صورت میں پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دفاع کا حق رکھتا ہے، پاکستان نے پہلگام حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا، بغیر تحقیق اور ثبوت کے الزامات لگانا قابل مذمت ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنا بھارت کی خطرناک چال ہے دریاؤں کے بہاؤ کو روکنا یا موڑنا جنگ کے مترادف ہوگا اور سلامتی کونسل ارکان نے بھی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر تحفظات کااظہار کیا۔
