ادارے سیاسی انجینئرنگ میں مصروف ہونگے تو ایسا ہی حل ہوگا.سپریم کورٹ کے ریمارکس

قتل کیس میں ملزم اسحٰق کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ادارہ بھی اتنا ہی سچ بولتا ہے جتنا ہمارا معاشرہ. 40 سال بعد منتخب وزیر اعظم کے قتل کا اعتراف کیا گیا وزیراعظم کے قتل سے بڑا جرم کیا ہوسکتا ہےکسی کو ذمہ دار قرار دے کر سزا دی جانی چاہیے تھی۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے تمام ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں.جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ریاست کی کیا بات کریں3 وزرائے اعظم مارے گئے. تینوں وزرائے اعظم کے کیسز کا کیا بنا.بلوچستان میں ایک سینئر ترین جج بھی مارے گئے کچھ معلوم نہیں ہوا، اصل بات کچھ کرنے کی خواہش نہ ہونا ہے. جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ریاستی ادارے سیاسی انجینئرنگ میں مصروف ہوں گے تو ایسا ہی حال رہےگا. لوگوں کو اداروں پر یقین نہیں، لوگ چاہتے ہیں تمام کام سپریم کورٹ کرے.جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آئین پر عمل ہوتا تو ایسے حالات نہ ہوتے۔جسٹس شہزاد ملک نے کہا کہ جس ملک میں وزیراعظم کا ایسا حال ہو تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا. وزیراعظم ایک دن وزیر اعظم ہاؤس تو دوسرے دن جیل میں ہوتا ہے، کسی کو معلوم نہیں کس نے کتنے دن وزیراعظم رہنا ہے۔عدالت نے پولیس کو ملزم اسحاق کو گرفتار کرکے جیل حکام کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا.ملزم اسحاق اس سے پہلے ضمانت حاصل کرنے کے بعد فرار ہوگیا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں