سینئر اداکارہ نادیہ جمیل نے انکشاف کیا ہے کہ شادی سے قبل وہ اپنے منگیتر اور حالیہ شوہر کے ساتھ پولیس کے ہاتھوں پکڑی گئیں تو انہیں چھڑانے کے لیے والد سمیت عمران خان بھی تھانے آئے تھے جنہیں دیکھ کر پولیس نے چھوڑ دیا تھا .نادیہ جمیل نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ پولیس کے ہاتھوں کیسے پکڑی گئیں.انٹرویو میں انہوں نے بتا یا کہ انہیں 18 سال کی عمر میں اپنی سہیلیوں سے ملنے کی اجازت ملی تب وہ سہیلیوں کے ساتھ باہر جا سکتی تھیں۔نادیہ جمیل نے بتایا کہ ایک بار انہوں نے سہیلوں سے پارٹی کے بہانے منگیتر سے ملنے کا پروگرام بنایا اس وقت ضیاالحق کی جانب اخلاقی پولیس کے طور پر تعینات کی گئی شاہین پولیس ہر وقت نکاح کے بغیر ملنے والوں کو پکڑنے میں لگی رہتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ منگیتر کے ہمراہ گاڑی میں سوار ہوکر سیر کو نکلیں تو راستے میں انہیں شاہین پولیس نے گرفتار کرلیا اور انہیں تھانے لے جایا گیا۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور ان کے منگیتر نے پولیس کو منتیں کیں اور جرمانے کے طور پر راستے میں ہی کوڑے مار کر چھوڑنے کی التجا بھی کی لیکن پولیس انہیں تھانے لے گئی اور ان کے پاس نکاح نامہ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں لاکپ کردیا گیا۔وہاں سے انہیں ایک فون کرنے کی اجازت دی گئی جس پر اداکارہ نے والد کے دوست یوسف صلاح الدین سے فون پر بات کرکے انہیں آگاہ کیا۔داکارہ کے مطابق ان کے فون کے وقت والد بھی اپنے دوست کے ہمراہ موجود تھے جب کہ ان ساتھ عمران خان بھی بیٹھے ہوئے تھے جو ان کے والد کے انتہائی اچھے دوست تھے۔ان کے والد عمران خان اور اپنے دیگر چار دوستوں کے ہمراہ انہیں چھڑانے تھانے پہنچے. انہیں تھانے سے چھڑانے کے لیے عمران خان آئے تو پولیس والے بھی حیران ہوگئے۔نادیہ جمیل کے مطابق عمران انکل نے انہیں شادی کے کئی سال بعد اچھی لڑکی قرار دیا اور کہا کہ جس کے ساتھ پولیس کےہاتھوں پکڑی گئی تھی، اسی کے ساتھ اس نے شادی کرلی۔