برطانوی شہزادہ ہیری کے امریکی ویزا کی قانونی حیثیت پر ایک بڑا تنازع کھڑا ہوگیا ہے.اس تنازع کا مرکز ہیریٹیج فاؤنڈیشن کا دائر کردہ وہ مقدمہ ہے جس میں امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی سے انکا مطالبہ ہے کہ وہ شہزادہ ہیری کے ویزا کی تفصیلات عام کریں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا انہیں کسی خاص رعایت کے تحت امریکا میں رہائش کا ویزا دیا گیا تھا یہ مقدمہ ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی وفاقی عدالت میں زیر سماعت ہے جہاں جج کارل جے نکولس 5 فروری کو اس کیس کی سماعت کریں گے اس اہم عدالتی کارروائی میں فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا کہ ہیری کے ویزا کی تفصیلات جاری کرنی چاہئیں یا نہیں.یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا تھا جب شہزادہ ہیری نے اپنی کتاب اسپیئر اور مختلف انٹرویوز میں اعتراف کیا کہ انہوں نے ماضی میں کوکین، بھنگ اور میجک مشرومز جیسی منشیات استعمال کی تھیں لیکن امریکی امیگریشن قوانین کے مطابق اگر کسی شخص نے ویزا درخواست میں اپنے منشیات کے استعمال کے بارے میں غلط بیانی کی یا اسے چھپایا تو اس کا ویزا منسوخ ہوسکتا ہے اور اسے ڈی پورٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔یہ تنازع اس وقت مزید سنگین ہوگیا تھا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک برطانوی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ میں ہیری کی کوئی مدد نہیں کروں گا۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملکہ الزبتھ کو دھوکا دیا اور یہ ناقابل معافی ہے، اگر یہ معاملہ میرے اختیار میں آیا، تو وہ خود اپنے انجام کے ذمہ دار ہوں گے شہزادہ ہیری کا ویزا منسوخ ہوتا ہے تو یہ ان کے کیریئر اور امریکا میں مستقبل کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔شہزادہ ہیری کا امریکا میں مستقبل اس وقت خطرے میں دکھائی دے رہا ہے اور اگر ان کے ویزا میں کوئی بے ضابطگی ثابت ہو جاتی ہے تو وہ اپنی امریکی زندگی کھو سکتے ہیں جبکہ میگھن مارکل اور ان کا بیٹا امریکی شہری ہیں، لیکن ان کی وجہ سے وہ بھی متاثر ہونگے۔