صحافی خاور حسین کا دوبارہ پوسٹ مارٹم . جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ملا

سانگھڑ میں گاڑی میں مردہ پائے گئے کراچی کے صحافی خاور حسین کی لاش کا دوبارہ پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے۔پولیس سرجن ڈاکٹر وسیم نے کہا کہ خاور حسین کی میت کے دوبارہ پوسٹمارٹم کے احکامات ملے تھے پوسٹ مارٹم کے دوران تشدد یا مزاحمت کا کوئی نشان نہیں ملا، فی الحال موت کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔واضح رہے کہ 2 روز قبل سانگھڑ کے نجی ہوٹل کے باہر کار سے صحافی خاور حسین کی لاش ملی تھی جسے حیدرآباد کے اسپتال کے مردہ خانے میں امانتا رکھا گیا تھا۔خاور حسین کے بھائی اعجاز حسین نے میڈیکل بورڈ کی تشکیل اور سینئیر میڈیکل افسران کی نگرانی میں تفصیلی پوسٹ مارٹم کی درخواست کی تھی۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز سندھ نے صحافی خاور حسین کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرنے کے لیے احکامات جاری کیے تھےاور پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی آج ہی ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز سندھ کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔پولیس سرجن نے بتایا کہ فائنل رپورٹ سے پہلے صحافی کی خودکشی یا قتل کے حوالے سے کوئی رائے نہیں دے سکتا۔ فارنزک ایکسپرٹ سمیت میڈیکل بورڈ 3 افراد پر مشتمل ہے، کچھ نمونے لیے ہیں اب رپورٹ آئے گی تو رائے قائم کی جاسکتی ہے۔پوسٹ مارٹم کے بعد میت تدفین کے لیے سانگھڑ روانہ کردی گئی جہاں پر صحافی خاور حسین کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔دوسری جانب صحافی خاور حسین کے بھائی اعجاز حسین نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بھائی خوش مزاج اور باہمت شخص تھا خودکشی نہیں کرسکتا تھا خاور نے کسی پریشانی یا جھگڑے کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔

صحافی خاور حسین کا دوبارہ پوسٹ مارٹم . جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ملا

اپنا تبصرہ لکھیں